شفاعت اور مرسل اعظم (۱)

Thu, 12/23/2021 - 06:02
محمد (ص)

شفاعت کا عقیدہ مسلمانوں کا مسلمہ عقیدہ ہے۔ علمائے اسلام اسے ضروریاتِ دین میں سے قرار دیتے ہیں۔ لہذا سب سے پہلے عقیدہ شفاعت کو سمجھنا ضروری ہے۔ قربان جاؤں پیغمبر (ص) کی ذات مقدس پر کہ بے انتہاء امت نے اذیتیں دیں، ایذا رسانی کی، لیکن کبھی بھی اپنی امت کیلئے بدعا نہیں کی بلکہ رحمۃ للعالمین اپنی امت کیلئے دعا کرتے نظر آتے تھے۔ [اَللّٰھُمَّ اھْدِ قَوْمِیْ فَاِنَّھُمْ لَا یَعْلَمُوْنَ] "یااللہ میری قوم کی ہدایت فرما کہ یہ نہیں جانتے۔"(۱)

شفاعت کا مفہوم

شفاعت یعنی کسی چیز کو کسی چیز سے جوڑنا اور شفاعت کو خدا و مخلوق کے درمیان ثالثی سے تعبیر کیا گیا ہے کہ اچھائی لائے یا برائی کو دور کرے۔ شفاعت اس طرح مجرم میں تبدیلی کا باعث بنتی ہے، جیسے وہ مجرم ہی نہیں ہے۔ شفاعت کا عقیدہ مجرم کو سزا سے بچانے کا باعث ہے۔ حضرت امام علی علیہ السلام شفاعت کے بارے میں فرماتے ہیں{لَا شَفِیعَ أَنْجَحُ مِنَ التَّوْبَة} "کوئی بھی شفاعت توبہ سے زیادہ نجات بخش نہیں ہے۔"(۲) شفاعت ایک مذہبی تصور ہے، جس پر اکثر مسلمان یقین رکھتے ہیں۔ شیعہ عقائد کے مطابق شفاعت مکمل طور خدا کی طرف سے ہے اور کوئی بھی اس کی اجازت کے بغیر شفاعت نہیں کرسکتا۔ اس کے مطابق اگر خدا کسی بندے کے ایمان سے خوش ہوتا ہے تو خداوند عالم سفارش کرنے والوں کو اس کی شفاعت کی اجازت دیتا ہے۔ شفاعت پر یقین اہل تشیع کے درمیان ایک خاص مقام رکھتا ہے۔

سنیوں نے بھی شفاعت کے اصول کو قبول کیا ہے اور ان کے ذرائع خاص طور پر مومنین سے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شفاعت کا ذکر کرتے ہیں۔ حتی یہودی و مسیحی بھی شفاعت پر عقیدہ رکھتے ہیں، جو دوسرے آسمانی ادیان کے لوگ ہیں۔ لیکن مسلمانوں میں وہابی ہیں، جن کا ماننا ہے کہ شفاعت فقط خدا سے مانگی جا سکتی ہے اور وہ غیر خدا سے شفاعت مانگنا شرک سمجھتے ہیں، لیکن قرآن اور روایات میں صریحاً شفاعت کا ذکر ہوا ہے کہ باذن خدا دوسرے بھی شفاعت کر سکتے ہیں۔

شفاعت کی کچھ اقسام:

باطل شفاعت: ایسی شفاعت ہے، جو کسی مظلوم کے مقابلے میں ظالم کی ہو اور یا پھر ایسی شفاعت ہو، جو ظالم کی حوصلہ افزائی کرے۔ اس طرح کی شفاعت خود ظلم ہے اور آخرت میں بھی ناممکن ہے۔ ایسی شفاعت کی قرآن میں بھی نفی کی گئی ہے۔

صحیح شفاعت: یہ وہ شفاعت ہے، جو کاملاً خداوند متعال کی طرف سے ہے اور کوئی بھی شفاعت اس ذات باری تعالٰی کے اذن کے بغیر نہیں کرسکتا اور انبیاء و آئمہ ہرگز اس معنی میں نہیں ہیں کہ وہ مستقل شفاعت کرسکتے ہیں، نہیں نہیں ہرگز ایسا نہیں ہے، لیکن محمد و آل محمد باذن خدا شفاعت کرسکتے ہیں، یہ یقینی بات ہے۔ کوئی بھی شفاعت نہیں کرسکتا مگر یہ کہ خدا اس سے راضی ہو۔ «وَلَا يَشْفَعُونَ إِلَّا لِمَنِ ارْتَضَىٰ» (۳) اس طرح کی شفاعت پر اہل تشیع ایمان رکھتے ہیں اور قرآن نے بھی اسی شفاعت کو درست قرار دیا ہے اور احادیث پیغمبر (ص) و ائمہ اطہار نے بھی اسی شفاعت کی تائید کی ہے۔

تحریر: وقار علی مطہری

جاری ہے

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

۱: محمد فی القرآن ص ۶۰ تا ۶۵

۲: بحارالانوار، ج6، ص19

۳: سورہ انبیاء،28

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
5 + 3 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 46