بہت سارے ایسے کام اور اعمال ہیں جنہیں مومن پہلی مرتبہ انجام دینے سے کتراتا ہے اور دامن بچاتا ہے مگر چھوٹے موٹے اور معمولی گناہوں کی انجام دہی اسے دیگر اور بڑے گناہوں کو انجام دینے پر تیار اور امادہ کردیتے ہیں نتیجہ میں کل وہ جس کام کو انجام دینے پر راضی نہ تھا اب اسی کام کو انجام دینے میں کسی قسم کی قباحت محسوس نہیں کرتا ۔
کوئی بھی مسلمانان خصوصا مومن انسان ہرگز فوری طور سے ایمان کی سرحدیں پار کر کے کفر کے دائرے میں داخل نہیں ہوتا ! بلکہ شیطان آہستہ آہستہ کفر و عصیان کی چہار دیواری میں انسانوں کو قید کرتا ہے یعنی جب تک شیطان مکمل طور سے اپنا غلام نہ بنا لے چھوٹے موٹے گناہوں کی انجام دہی پر انہیں اکساتا رہتا ہے ۔
یہ تمام باتیں انفرادی گناہوں کے سلسلہ میں تھیں مگر سماجی اور اجتماعی گناہوں کے سلسلہ میں قران کریم نے فرمایا: ثُمَّ كَانَ عَاقِبَةَ الَّذِينَ أَسَاءُوا السُّوأَىٰ أَن كَذَّبُوا بِآيَاتِ اللَّهِ (۱) اس کے بعد برائی کرنے والوں کا انجام برا ہوا کہ انہوں نے خدا کی نشانیوں کو جھٹلا دیا"؛ یعنی پہلے جھٹلانا نہیں چاہتا تھا کیوں کہ مومن تھا لیکن اس کا سرانجام ایات الھی کے جھٹلانے پر ہوا ۔
یا سوره توبہ میں ارشاد ہوا " فَأَعْقَبَهُمْ نِفَاقًا فِي قُلُوبِهِمْ ... بِمَا أَخْلَفُوا اللَّهَ مَا وَعَدُوهُ (۲) یعنی" تو ان کے بخل نے ان کے دلوں میں نفاق کی جڑیں گاڑ دیں... اس لئے کہ انہوں نے خدا سے کئے ہوئے وعدہ کی مخالفت کی ہے"
یہ آیت کریمہ صدقے کے بارے میں ہے جس کا شمار انفاق میں ہوتا ہے، جب انہوں نے انفاق کرنے سے انکار کردیا تو یہ نتیجہ نکلا!
معمولا انفاق نہ کرنا انسان کی نگاه میں کوئی بڑی بات نہیں ہوتی مثلاً ایک مقدار میں خمس و زکات ہماری گردن پر ہے اگر نہ دیں تو کیا ہو جائے گا ؟ مگر اس ایت کریمہ کے تحت یہی چیز انسان کو نفاق تک پہنچا دیتی ہے! کیوں کہ انفاق خدا سے نزدیکی کا وسیلہ ہے اور اس سے گریز شیطان سے قربت کا سبب ، شیطان اس کی ادائیگی سے روک کر کوشش کرتا ہے انسان کو خدا سے دور کردے اور اپنی قربت میں لے لے۔
اس سلسلہ میں قرآن کریم میں کافی آیتیں موجود ہیں، لہذا ضروری ہے کہ چھوٹے گناہوں سے بھی پرہیز کیا جائے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
۱: سوره روم ایت 10
۲: سوره توبہ آیت 77
Add new comment