تاریخ
خلاصہ : شیخ ابراہیم زکزاکی کا تعلق افریقی ملک نیجریہ کے ایک مذھبی گھرانے سے ہے، وہ پہلے اہل سنت مدرسہ کے معلم قرآن تھے لیکن انقلاب اسلامی ایران کی کامیابی کے بعد وہ شیعہ ہوئے اور اسلام ناب محمدی (ص) کی تبلیغ کا آغاز کیا، انکی مخلصانہ جد وجہد کے نتیجے میں بہت کم عرصے میں لاکھوں لوگ مذھب اھل بیت علیھم السلام سے شرفیاب ہوے۔ انکی پوری زندگی اخلاص، عبادت اور جہد مسلسل سے عبارت ہے۔
خلاصہ: حضرت ابوطالب اپنے باپ کی وفات کے بعد رسول اللہ [ص] کے مددگار اور پشت پناہ رہے، آپؐ اپنے بیٹے امیرالمومنین (علیہ السلام) کو حضور کے بستر پر سلاتے تاکہ حضور کی جان محفوظ رہے اور آپؐ نے مشرکین مکہ کی حرکات کی روک تھام کی۔ آپؐ کی شان میں علامہ مجلسی اور ابن ابی الحدید نے رسول اللہ (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) کا تحفظ نقل کیا اور آپؐ کے عظیم کارنامے بیان کئے ہیں۔
خلاصہ: حضرت علی علیہ السلام نبی اکرم (ص) کے علمی وارث اور انسانیت کی ھدایت ونجات کے ضامن ہیں امیرالمومنین (ع) نے اپنے علم کے ذریعے ہرمعاشرتی طبقہ کی رہنمائی کی اور ان کی ھدایت کی کوشش کی
خلاصہ: قرآن کریم میں ایمان اور عمل صالح کا باہمی تعلق۔ بعض بغض رکھنے والے افراد نے حضرت ابوطالب علیہ السلام کو نعوذباللہ مشرک سمجھا ہے جبکہ آپ کے ایمان پر مختلف دلائل پائے جاتے ہیں، حضرت علی علیہ السلام کا بیان اور علامہ مجلسی نے جو روایات نقل کی ہیں اور ابن ابی الحدید کا بیان۔
خلاصہ: قریش کے سربراہوں کا رسول اللہ [ص] کے قتل کا ارادہ، حضرت ابوطالب [ع] نے آنحضرت کی جان بچانے کے لئے ہاشم اور عبدالملک کے تمام جوانوں کو جمع اور تیار کیا تا کہ کے سربراہوں سے انتقال لیا جائے، لیکن معلوم ہوا کہ رسول اللہ [ص] زندہ اور محفوظ ہیں تو حضرت ابوطالب [ع] نے قریش کے سربراہوں کو اپنی تیاری سے آگاہ کیا تا کہ وہ آئندہ ایسا ارادہ کرنے کی جرات نہ کریں
خلاصہ: حضرت ابوطالب علیہ السلام موحد گھرانہ میں پرورش پائے، آپ نہ صرف بت پرستی اور شرک سے آلودہ ہوئے بلکہ جاہلیت کے کاموں کے سامنے مزاحمت کی اور شراب اور ہر طرح کی برائی سے اپنے آپ کو محفوظ رکھا۔ آپ ۸۴ سال کی عمر میں وفات پائے اور ایمان اور عقیدہ سے لبریز دل کے ساتھ دنیا سے رخصت ہوئے، ابن ابی الحدید نے شعر کی صورت میں آپ کو سراہا ہے اور امام صادق [ع] نے آپ کو اصحاب کہف کی طرح جانا ہے۔
خلاصہ: اس تحریر میں جنگ خیبر کی مختصر داستان اور حضرت امیر (ع) کی فضیلت کو بیان کیا گیا ہے۔
خلاصہ: کیونکہ گھروالوں کو بہتر معلوم ہوتا کہ ہے گھر میں کیا کچھ ہے اور صورتحال کیسی ہے تو حضرت ابوطالب علیہ السلام کے ایمان کو اہل بیت علیہم السلام کی زبان سے سننا چاہیے۔ چند معصومین علیہم السلام سے حضرت ابوطالب علیہ السلام کے ایمان اور عظمت کے بارے میں کچھ روایات نقل کی ہیں۔
خلاصہ:امام کاظم(علیہ السلام) کی عبادت میں عشق،محبت اور معرفت۔