امام کاظم (علیہ السلام) اور عبادت

Sun, 04/16/2017 - 11:16

خلاصہ:امام کاظم(علیہ السلام) کی عبادت میں عشق،محبت اور معرفت۔

امام کاظم (علیہ السلام)  اور عبادت

 

بسم اللہ الرحمن الرحیم

 

عبادت اور بندگی انسان کی زندگی کی روح ہے  اور انسان کا تکامل اسکی روح کے ذریعہ ممکن ہے عبادت ایک ایسی چیز ہے کہ جس کی وجہ سے خداوند عالم انسان پر رحم کرتا ہے جیسا کہ رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ) ارشاد فرماتےہیکہ:"خدا کی اس طرح عبادت کرو جیسے اسے دیکھ رہے ہو، اگر چہ تم اسے نہیں دیکھ رہے ہو لیکن وہ تمھیں دیکھ رہا ہے"۔[۱]
صرف معصومین( علیہم السلام) کی وہ شخصیات ہیں جنھوں نے خدا کی عبادت اس طرح کی جس طرح عبادت کرنےکا حق ہے انھیں میں سے ایک شخصیت ساتویں امام، امام موسی کاظم(علیہ السلام) کی ہے جنھون نے دنیا کےسامنے عبادت کے اعلی مراتب کو پیش کیا جن میں سے بعض آپکے سامنے ہیں:
۱۔ عبادت عشق اور محبت کے ساتھ:  مھم ترین عبادت وہ ہے جو عشق اور محبت کے ساتھ کی جائے، جس کی وجہ سے انسان کمال تک پہونچے جس کے بارے میں رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) ارشاد فرمارہے ہیکہ:"برترین افراد وہ ہیں جو عبادت سے محبت کرتے ہیں، اور عبادت کے لئے اپنے آپ کو فارغ رکھتے ہیں"۔[۲]
عبادت کو عشق اور محبت کے ساتھ دیکھنا ہو تو امام موسی کاظم (علیہ السلام) کی زندگی میں دیکھنا ہوگا کے امام(علیہ السلام) زندان کے سخت ترین حالات میں اپنے ہاتھوں کو آسمان کی طرف بلند کرکے خداوند عالم کی بارگاہ میں دعا کررہے ہیکہ: «اللهم اننی كنت اسالك ان تفرغنی لعبادتك اللهم وقد فعلت فلك الحمد؛ اے خداوندا! میں نے ہمیشہ تجھ سے یہی دعا کی تھی کہ میرے لئے ایک ایسی جگہ مہیا فرما جہات تیری عبادت کرسکوں، اے خدا! تو نے میری اس دعا کو قبول فرما لیا میں تیری حمد اور ثنا کرتا ہوں»[۳]
۲۔ عبادت معرفت کے ساتھ : امام(علیہ السلام) جب عبادت کرتے ہیں تو وہ عبادت کامل طور پر علم اور معرفت کے ساتھ ہوا کرتی ہے کیونکہ  یہی وہ شخصیات ہیں جو خدا کی سب سے زیادہ معرفت رکھتے ہیں، امام صادق(علیہ السلام)، اپنے فرزند موسی کاظم(علیہ السلام) کے بارے میں ارشار فرماتے ہیکہ: «ان ابنی هذا لو سالته عما بین دفتی المصحف لاجابك فیه بعلم؛ جو کچھ قرآن میں ہیں اگر میرے بیٹے سے پوچھاجائے تو وہ سب کا جواب علم اور معرفت کے ساتھ دیگا»[۴]۔
3. عبادت میں استمرار: آپکی عبادت کی خصوصیمت میں اسے ایک خصوصیت یہ ہیکہ آپ ہمیشہ عبادت کرتے تھے'ہمیشہ عبادت کا مطلب یہ نہیں ہیکہ  ہمیشہ مصلے عبادت پر بیٹھے رہیں، نہیں بلکہ ہمیشہ اپنے آپ کو خدا کے سامنے حاضر اور ناظر جاننا کہ آپ جس کام کو بھی انجام دیرہے ہیں خدا ان سب کو دیکھ رہا ہے'.
امام کاظم(علیہ السلام) ہمیشہ مناجاات اور عبادت میں مصروف رہا کرتے تھے، اسی لئے امام(علیہ السلام) کی زیارت میں وارد ہو ہیکہ: «حلیف السجدة الطویلة والدموع الغزیرة والمناجاة الكثیرة والضراعات المتصلة؛ آپ طولان سجدہ کیاکرتے تھے اور ہمیشہ گریہ و زاری کیا کرتے تھے اور بہت زیادہ مناجات کیا کرتے تھے..»[۵]

نتیجۃ: امام کی اس عبادت سے ہم کو یہ سبق ملتا ہیکہ ہم حال میں خدا کی عبادت کریں، اور خدا کو ہمیشہ حاضر اور ناظر جانیں۔

...........................
منابع:
[۱]۔ شرح نھج البلاغہ لابن ابی الحدید، ج۱۱، ص۲۰۳۔
[۲]۔ الکافی، ج۲، ص۸۳.
[۳]۔ مناقب آل ابیطالب (علیہم السلام)،ج۴، ص۳۱۸۔
[۴]۔ بحار الانوار،ج۴۸،ص۲۴۔
[۵]۔ بحار الانوار،ج۹۹،صٍ۱۷۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
2 + 5 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 56