حضرت ابوطالب علیہ السلام کا ایمان

Sun, 04/16/2017 - 11:16

خلاصہ: قرآن کریم میں ایمان اور عمل صالح کا باہمی تعلق۔ بعض بغض رکھنے والے افراد نے حضرت ابوطالب علیہ السلام کو نعوذباللہ مشرک سمجھا ہے جبکہ آپ کے ایمان پر مختلف دلائل پائے جاتے ہیں، حضرت علی علیہ السلام کا بیان اور علامہ مجلسی نے جو روایات نقل کی ہیں اور ابن ابی الحدید کا بیان۔

حضرت ابوطالب علیہ السلام کا ایمان

بسم اللہ الرحمن الرحیم

حضرت ابوطالب علیہ السلام کا ایمان

قرآن کریم میں ایمان اور عمل صالح اکٹھے ذکر ہوئے ہیں، جہاں بھی عمل صالح کا ذکر ہوا ہے اس کے ساتھ ایمان کو بھی ذکر کیا گیا ہے اور درحقیقت عمل صالح، انسان کے ایمان اور اندرونی اعتقادات کی نشاندہی کرتا ہے: وَمَن يَأْتِهِ مُؤْمِنًا قَدْ عَمِلَ الصَّالِحَاتِ فَأُولَـٰئِكَ لَهُمُ الدَّرَ‌جَاتُ الْعُلَىٰ . جَنَّاتُ عَدْنٍ تَجْرِ‌ي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ‌ خَالِدِينَ فِيهَا وَذَٰلِكَ جَزَاءُ مَن تَزَكَّىٰ[1] اور جو اس کے حضور صاحب ایمان بن کر حاضر ہوگا اور اس نے نیک اعمال کئے ہوں گے اس کے لئے بلند ترین درجات ہیں۔ ہمیشہ رہنے والی جنت جس کے نیچے نہریں جاری ہوں گی اور وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے کہ یہی پاکیزہ کردار لوگوں کی جزا ہے۔

لہذا قرآن کریم کی نظر میں، لوگوں کے حقیقی چہرے کو ان کے اعمال اور ایمان کے تناظر میں تلاش کرتے ہوئے ان کے بارے میں فیصلہ کرنا چاہیے۔

حضرت ابوطالب علیہ السلام کے ایمان کے بارے میں بعض بغض رکھنے والے افراد نے شبہ پیدا کیا ہے اور آپؑ کو مشرک سمجھا ہے، وہ افراد حتی قائل ہیں کہ پیغمبر اکرم (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) کے ماں باپ بھی بغیر ایمان کے وفات پائے (نعوذباللہ)، حالانکہ اسلامی مآخذ میں مکرر طور پر بیان ہوا ہے کہ معصومین (علیہم السلام) کے آباء و اجداد مشرک نہیں تھے، جیسا کہ حضرت علی (علیہ السلام) فرماتے ہیں: "خدا کی قسم! ہرگز نہ میرے باپ اور نہ میرے اجداد "عبدالمطلب، ہشام اور عبدمناف" نے بت کی عبادت کی، بلکہ وہ "کعبہ" کی طرف نماز پڑھتے تھے اور اسلام سے پہلے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے دین کے مطابق عمل کرتے تھے"۔

حضرت ابوطالب علیہ السلام کے ایمان کے بارے میں مستقل کتابیں تحریر کی گئی ہیں اور سینکڑوں احادیث اور مثبت نظریات آپؑ کے ایمان کے سلسلے میں اسلامی مآخذ میں درج ہوئے ہیں، جیسا کہ علامہ مجلسی علیہ الرحمہ نے اس بارے میں ایک سو پندرہ صفحات سے زائد اور پچاسی حدیثیں بیان کرتے ہوئے اس مسلمہ تاریخی مسئلہ کو مدنظر قرار دیا ہے اور اہل سنت کے نظریات اور عظیم مآخذ کو بھی نقل کیا ہے۔ نیز علامہ امینی علیہ الرحمہ نے الغدیر کی ساتویں اور آٹھویں جلد میں، سینکڑوں احادیث کو (شیعہ و سنی) معتبر مآخذ سے، محققین  اور مورخین کے اعترافات کے ساتھ نقل کیا ہے اور ایک سو دس صفحات سے زائد میں، ان مطالب کی تحقیق پیش کی ہے اور اپنے اس علم اور محققانہ توانائی کے ساتھ، تاریخ کی مظلوم شخصیت، حضرت ابوطالب علیہ السلام کا دفاع کیا ہے۔

ابن ابی الحدیداہلسنّت کے مشہور مورخ اور علامہ، حضرت ابوطالب علیہ السلام کی جانثاری کے بارے میں کہتے ہیں: "اگر ابوطالب اور ان کے فرزند علی علیہ السلام نہ ہوتے تو ہرگز اسلام قائم نہ ہوسکتا، باپ نے مکہ میں حمایت کی اور بیٹے نے یثرب(مدینہ) میں اپنی جان قربان کی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

(ماخوذ: ابوطالب علیه السلام شخصیت مظلوم تاریخ، تصنیف: عسکری اسلام پور)

[1]  سورہ طہ، آیت ۷۵۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
2 + 6 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 90