امام علی
تبریک و تہنیت
تبریک و تہنیت ہر عید کے نمایاں ترین آداب میں سے ہے۔ اسلم میں بھی تبریک اور تہنیت کی سنت عید غدیر میں خصوصی اہمیت پاتی ہے۔ رسول اللہ(ص) اس دن مبارکباد کہنے پر زور دیتے ہیں اور فرماتے ہیں: "هنئوني هنئوني؛ مجھے تہنیت کہو مجھے مبارکباد دو"۔ (۱)
ایران کا اسلامی انقلاب اور غدیر، عاشورا اور انتظارِ ظہور کے درمیان دو اہم اور بنیادی رشتے ہيں:
۱: اسلامی انقلاب نے غدیر اور عاشورا کی تعلیمات سے جنم لیا ہے ۔
۲: اسلامی انقلاب کا مقصد غدیر اور عاشورا کے اہداف، مشن اور فلسفے کی تکمیل ہے۔
امام علی علیہ السلام نے فرمایا:
«جِماعُ المُروءَهِ أَن لا تَعمَلَ فِی السِّرِّ ما تَستَحیی مِنهُ فِی لعَلانیَهِ» ۔ (۱)
مردانگی اور بہادری یہ ہیکہ تنہائی میں وہ کام نہ کرے جسے سب کے سامنے انجام دینے میں شرم آئے ۔
مختصر شرح:
حضرت امیرالمومنین علی ابن ابی طالب علیہ السلام کے سامنے جب ایک شخص نے استغفر اللہ کہا تو آپ علیہ السلام نے فرمایا کہ تیری ماں تیرے ماتم میں بیٹھے ، استغفار بلند ترین لوگوں کا مقام ہے اور اس کے مفہوم میں چھ چیزیں پوشیدہ ہیں:
۱: گذشتہ گناہوں سے ندامت ۔
رسول اسلام صلی اللہ علیہ و الہ وسلم سے منقول ہے کہ حضرت نے فرمایا «سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ (ص) یَقُولُ عُنْوَانُ صَحِیفَةِ الْمُؤْمِنِ حبّ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ (ع) ؛ صحیفہ مومن کا عنوان علی ابن ابی طالب علیھما السلام کی محبت ہے ۔ » یا دوسرے لفظوں میں یوں کہا جائے کہ ہمارے نامہ اعمال کی اہم
احادیث اور تاریخ اسلام کی معتبر کتابوں میں مرقوم ہے کہ رسول خدا صلی اللہ علیہ و الہ وسلم نے ابتداء میں جنگ خیبر کا پرچم ، ابوبکر کے حوالہ کیا اور دوسرے دن عمر ابن خطاب کے حوالہ کیا مگر وہ دونوں جنگ ہار کر لوٹ آئے تو رسول خدا نے صلی اللہ علیہ و الہ وسلم نے فرمایا: «لَأُعْطِيَنَّ الرَّايَةَ غَداً
منْ مُسْنَدِ أَحْمَدَ لَمَّا نَزَلَ وَ أَنْذِرْ عَشِیرَتَکَ الْأَقْرَبِینَ (۱) جَمَعَ النَّبِیُّ (صلی الله علیه و آله) مِنْ أَهْلِ بَیْتِهِ ثَلَاثِینَ فَأَکَلُوا وَ شَرِبُوا ثَلَاثاً ثُمَّ قَالَ لَهُمْ مَنْ یَضْمَنُ عَنِّی دَیْنِی وَ مَوَاعِیدِی وَ یَکُونُ خَلِیفَتِی وَ یَکُونُ مَعِی فِی الْجَن
حضرت ام البنین کی امیرالمومنین علی ابن ابی طالب علیہ السلام کی شادی
امیرالمؤمنین علی علیہ السلام نے فرمایا: ثَلاثُ خِصالٍ تَجْتَلِبُ بِهِنَّ الْمَحَبَّةَ: الإنصافُ فِی الْمُعاشَرَةِ وَ الْمُواساةُ فِی الشِّدَّةِ و الإنطِواعِ وَ الرُّجُوعُ اِلی قلبٍ سَلیمٍ ۔ (۱)
تین طریقہ سے محبت حاصل کی جاسکتی ہے اور لوگوں کو اپنا دوست اور گرویدہ بنایا جاسکتا ہے :