پردہ خواتین کی پاکدامنی کی نشانی (۱)

Tue, 11/08/2022 - 09:08

خداوند متعال نے قران کریم میں پردہ اور حجاب کی اہمیت میں بیان کیا کہ پردہ خواتین کو بدطینت اور بدفطرت افراد کی آلود نگاہوں سے محفوظ رکھتا ہے جیسا کہ سورہ احزاب کی ۵۹ ایت کریمہ میں فرمایا : «يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ قُلْ لأزْوَاجِكَ وَبَنَاتِكَ وَنِسَاءِ الْمُؤْمِنِينَ يُدْنِينَ عَلَيْهِنَّ مِنْ جَلابِيبِهِنَّ ذَلِكَ أَدْنَى أَنْ يُعْرَفْنَ فَلا يُؤْذَيْنَ وَكَانَ اللَّهُ غَفُورًا رَحِيمًا ؛  اے نبی! اپنی بیویوں اور اپنی صاحبزادیوں اور مسلمانوں کی عورتوں سے فرما دیں کہ (باہر نکلتے وقت) اپنی چادریں اپنے اوپر اوڑھ لیا کریں یہ اس بات کے قریب تر ہے کہ وہ پہچان لی جائیں (کہ یہ پاک دامن آزاد عورتیں ہیں) پھر انہیں (آوارہ باندیاں سمجھ کر غلطی سے) ایذاء نہ دی جائے اور اللہ بڑا بخشنے والا بڑا رحم فرمانے والا ہے ۔ (۱)

قران کریم نے ایک اور مقام پر یوں فرمایا : يَا نِسَاءَ النَّبِيِّ لَسْتُنَّ كَأَحَدٍ مِنَ النِّسَاءِ ۚ إِنِ اتَّقَيْتُنَّ فَلَا تَخْضَعْنَ بِالْقَوْلِ فَيَطْمَعَ الَّذِي فِي قَلْبِهِ مَرَضٌ وَقُلْنَ قَوْلًا مَعْرُوفًا ؛ اے اَزواجِ پیغمبر! تم عورتوں میں سے کسی ایک کی بھی مِثل نہیں ہو، اگر تم پرہیزگار رہنا چاہتی ہو تو (مَردوں سے حسبِ ضرورت) بات کرنے میں نرم لہجہ اختیار نہ کرنا کہ جس کے دل میں (نِفاق کی) بیماری ہے (کہیں) وہ لالچ کرنے لگے اور (ہمیشہ) شک اور لچک سے محفوظ بات کرنا ۔ (۲)

اور ایک دوسرے مقام مرسل اعظم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و الہ وسلم کو خطاب کرکے فرمایا: « قُلْ لِلْمُؤْمِنِينَ يَغُضُّوا مِنْ أَبْصَارِهِمْ وَيَحْفَظُوا فُرُوجَهُمْ ذَلِكَ أَزْكَى لَهُمْ إِنَّ اللَّهَ خَبِيرٌ بِمَا يَصْنَعُونَ ؛ آپ مومن مَردوں سے فرما دیں کہ وہ اپنی نگاہیں نیچی رکھا کریں اور اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کیا کریں، یہ ان کے لئے بڑی پاکیزہ بات ہے۔ بیشک اللہ ان کاموں سے خوب آگاہ ہے جو یہ انجام دے رہے ہیں ۔ (۳) اور اسی سورہ کی اکتیسویں ایت شریفہ میں فرمایا : وَقُلْ لِلْمُؤْمِنَاتِ يَغْضُضْنَ مِنْ أَبْصَارِهِنَّ وَيَحْفَظْنَ فُرُوجَهُنَّ وَلا يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ إِلا مَا ظَهَرَ مِنْهَا ... ؛ . اور آپ مومن عورتوں سے فرما دیں کہ وہ (بھی) اپنی نگاہیں نیچی رکھا کریں اور اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کیا کریں اور اپنی آرائش و زیبائش کو ظاہر نہ کیا کریں سوائے (اسی حصہ) کے جو اس میں سے خود ظاہر ہوتا ہے اور وہ اپنے سروں پر اوڑھے ہوئے دوپٹے (اور چادریں) اپنے گریبانوں اور سینوں پر (بھی) ڈالے رہا کریں اور وہ اپنے بناؤ سنگھار کو (کسی پر) ظاہر نہ کیا کریں سوائے اپنے شوہروں کے یا اپنے باپ دادا یا اپنے شوہروں کے باپ دادا کے یا اپنے بیٹوں یا اپنے شوہروں کے بیٹوں کے یا اپنے بھائیوں یا اپنے بھتیجوں یا اپنے بھانجوں کے یا اپنی (ہم مذہب، مسلمان) عورتوں یا اپنی مملوکہ باندیوں کے یا مردوں میں سے وہ خدمت گار جو خواہش و شہوت سے خالی ہوں یا وہ بچے جو (کم سِنی کے باعث ابھی) عورتوں کی پردہ والی چیزوں سے آگاہ نہیں ہوئے (یہ بھی مستثنٰی ہیں) اور نہ (چلتے ہوئے) اپنے پاؤں (زمین پر اس طرح) مارا کریں کہ (پیروں کی جھنکار سے) ان کا وہ سنگھار معلوم ہو جائے جسے وہ (حکمِ شریعت سے) پوشیدہ کئے ہوئے ہیں، اور تم سب کے سب اللہ کے حضور توبہ کرو اے مومنو! تاکہ تم (ان احکام پر عمل پیرا ہو کر) فلاح پا جاؤ ۔ (۴)

مذکورہ ایت کریمہ میں واضح طور سے پردہ اور حجاب کی کیفیت کی جانب اشارہ کیا گیا ہے جس کی مراعات کرنے کی خواتین کو تاکید کی گئی ہے ، خواتین کی عفت اور پرہیزگاری ان کے پردہ پر منحصر ہے کہ جس کی حدیں خداوند متعال نے قران کریم میں معین فرمائی ہیں ، مذکورہ ایات کو دیکھنے کے بعد ایک بنیادی سوال اٹھتا ہے کہ کیا پردہ کی حدوں کو مراعات نہ کرنے کی صورت میں عفت اور پاکدامنی محفوظ رہے گی اور پردہ نہ کرنے والی خواتین کو عفیف اور پاکدامن کہا جائے گا ؟

جاری ہے ۔۔۔۔۔۔۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حوالہ:

۱: قران کریم ، سورہ احزاب ، ایت ۵۹ ۔

۲: قران کریم ، سورہ احزاب ، ایت ۳۲ ۔

۳: قران کریم ، سورہ نور ایت ۳۰ ۔  

۴: قران کریم ، سورہ نور ایت ۳۱ ۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
2 + 6 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 13