رسول اسلام صلّی الله علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا: اَلظُّلْمُ ثَلاثَةٌ: فَظُلْمٌ لايَغْفِرُهُ اللّه ُ وَظُلْمٌ يَغْفِرُهُ وَظُلْمٌ لايَتْرُكُهُ، فَأَمَّا الظُّلْمَالَّذى لايَغْفِرُ اللّه ُ فَالشِّرْكُ قالَ اللّه ُ: «إنَّ الشِّرْكَ لَظُلْمٌ عَظيمٌ» وَأَمَّا الظُّلْمَ الَّذى يَغْفِرُهُ اللّه ُفَظُلْمُ الْعِبادِ أَنْفُسَهُمْ فيما بَيْنَهُمْ وَبَيْنَ رَبِّهِمْ وَأَمَّا الظُّلْمَ الَّذى لا يَتْرُكُهُ اللّه ُ فَظُلْمُ الْعِبادِبَعْضُهُمْ بَعْضا ۔ (۱)
ظلم کی تین طرح ہیں :
ایک : وہ ظلم جس کی بخشش نہیں ۔
دو: وہ ظلم جو بخشش کے لائق ہے ۔
تین: وہ ظلم جہاں گذشت و چشم پوشی نہیں ۔
وہ ظلم جو بخشش لائق نہیں ہے وہ شرک ہے یعنی خدا کو شریک بنانا ہے کیوں کہ خداوند متعال نے اس سلسلہ میں فرمایا: «إنَّ الشِّرْكَ لَظُلْمٌ عَظيمٌ» یقینا شرک بہت بڑا ظلم ہے ۔ (۲)
اور وہ ظلم جو بخش دیا جائے گا وہ بندوں کا خود پر ظلم ہے ، یعنی وہ ستم جو انہوں نے اپنے اور اپنے معبود کے درمیان انجام دیا ہے ۔
اور وہ ظلم جہاں گذشت اور چشم پوشی نہیں ہے وہ بندوں کا دوسروں پر ظلم ہے ۔
رسول خدا صلّی الله علیہ و آلہ و سلم نے ایک دوسری حدیث میں مظلوم کے سلسلہ میں فرمایا: اِتَّقوا دَعْوَةَ الْمَظْلومِ وَإنْ كانَ كافِرا فَإِنَّها لَيْسَ دونَها حِجابٌ ۔ (۳)
مظلوم کی بد دعا سے ڈرو چاہے کافر ہی کیوں نہ ہو کیوں کہ مظلوم کی بد دعا کے سامنے کوئی مانع اور پردہ نہیں ہے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
۱: پاینده ابوالقاسم ، نہج الفصاحہ، ح ۱ ۔
۲: قران کریم ، سورہ لقمان ، ایت ۱۳ ۔
۳: پاینده ابوالقاسم ، نہج الفصاحۃ، ح ۴۸ ۔
Add new comment