مرسل اعظم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و الہ وسلم نے فرمایا: «رَحِمَ اللّهُ والِدا أعانَ وَلَدَهُ على بِرِّهِ» (۱) خداوند متعال اس باپ رحمت نازل کرے جو اپنے بچے کی نیکی میں مدد کرے ۔
مختصر تشریح:
ماں باپ کی اغوش پہلی وہ درسگاہ جہاں انسان کی تربیت، علم و اگاہی کا اغاز ہوتا ہے ، بچے ماں باپ کے مطیع اور پیرو ہوتے ہیں لہذا ماں باپ کی ذمہ داری ہے کہ جب بچے کو نیک عمل کرتے دیکھیں تو ان کی حوصلہ افزائی کریں اور اگر گمراہی کے راستہ کی جانب بڑھتے دیکھیں تو انہیں راہ راست پر لگائیں ، ایسے ہی ماں باپ کے حق میں پیغبر خدا صلی اللہ علیہ و الہ وسلم نے دعا فرمائی ہے ۔
امیرالمومنین علی ابن ابی طالب علیہ السلام نے بھی اس سلسلہ میں فرمایا : حَقُّ الوَلَدِ علَى الوالِدِ أن يُحَسِّنَ اسمَهُ ، و يُحَسِّنَ أدَبَهُ ، و يُعَلِّمَهُ القرآنَ ۔ (۲) بچے کا اپنے باپ پر یہ حق ہے کہ اس کے لئے اچھے نام کا انتخاب کرے ، اسے ادب سیکھائے اور اسے قران کریم کی تعلیم دے ۔
مختصر تشریح:
مولائے کائنات علی ابن ابی طالب علیہ السلام کا یہ کلام اولاد کی تربیت کے میدان میں ایک بے بہا گوہر ہے کیوں کہ نام انسان کی پہچان اور ادب اس کی شخصیت کا بیانگر ہوتا ہے ، اسی بنیاد پر معصوموں نے فرمایا کہ اپنے بچوں کے لئے اچھے نام کا انتخاب کرو ۔
اس حدیث آخری ٹکڑا نہایت ہی غور طلب ہے کہ امام علیہ السلام نے دیگر تمام علوم میں علم قران کا تذکرہ فرمایا ہے لہذا ہر ماں باپ کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے بچے کو دیگر تعلیمات کے ساتھ ساتھ علم قران ضرور سیکھائیں ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
۱: شیخ حرعاملی ، وسائل الشيعه، ج 11 ، ص 592 ۔
۲: سید رضی ، نهج البلاغة ، الحكمة 399
Add new comment