لغو، لہو اور عبث کا مفہوم

Thu, 07/04/2019 - 10:14

خلاصہ: اس مضمون میں تین الفاظ کا مفہوم بیان کیا جارہا ہے اور ہر ایک کے لئے ایک آیت مثال کے طور پر بیان کی جارہی ہے۔

لغو، لہو اور عبث کا مفہوم

بسم اللہ الرحمن الرحیم

لغو، لہو اور عبث کا مفہوم ایک دوسرے کے بہت قریب ہے اور ہر ایک کسی لحاظ سے بولا جاتا ہے۔
"لہو" مصروف کرنے کے لحاظ سے کہا جاتا ہے جو چیز انسانی مقاصد سے غافل کردیتی ہے، جیسا کہ سورہ محمدؐ، آیت ۳۶ میں ارشاد الٰہی ہے: "إِنَّمَا الحَيَاةُ الدُّنْيَا لَعِبٌ وَلَهْوٌ"۔
"لغو" بے فائدہ ہونے کے لحاظ سے کہا جاتا ہے، جیسا کہ سورہ مومنون، آیت ۳ میں ارشاد الٰہی ہے: "وَالَّذِينَ هُمْ عَنِ اللَّغْوِ مُعْرِضُونَ"۔
اور "عبث" کھلونے اور عقلمندانہ حاصل کے نہ ہونے کے لحاظ سے کہا جاتا ہے، جیسے سورہ مومنون، آیت ۱۱۶ میں ارشاد الٰہی ہے: "أَفَحَسِبْتُمْ أَنَّمَا خَلَقْنَاكُمْ عَبَثاً"۔
سب سے زیادہ بے فائدہ، بلکہ نقصان دہ چیز، گناہ اور حرام کام ہے۔ انسان کو چاہیے کہ ہر چیز نہ سنے۔ سورہ مومنون کی تیسری آیت میں یہ نہیں فرمایا کہ "جو لغو کام نہیں کرتے"، بلکہ فرمایا ہے: "وَالَّذِينَ هُمْ عَنِ اللَّغْوِ مُعْرِضُونَ"، "اور جو لغو سے رُخ موڑ لیتے ہیں"۔
مثلاً گانے کی آواز، غیبت وغیرہ یا ہر وہ بات جو انسان کے عقیدہ کو کمزور اور شک کا شکار کرسکتی ہے، اس سے رُخ موڑ لینا چاہیے۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:  نشریہ معرفت، ج۱۰۷، ص۳، اخلاق و عرفان اسلامی، استاد محمد تقی مصباح یزدی۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
1 + 0 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 32