خلاصہ: حسد ایسی بری صفت ہے کہ حسد کرنے والا شخص چاہتا ہے دوسروں سے نعمت چھِن جانے جبکہ خود حسد کرنے والے سے سکون چھِن جاتا ہے۔
حسد ایسی صفت ہے کہ انسان جب کسی دوسرے آدمی کے پاس کوئی نعمت دیکھتا ہے تو چاہتا ہے کہ اس سے نعمت چھِن جائے۔ حسد کرنے والا شخص درحقیقت اللہ تعالیٰ کی تقدیر اور تقسیم پر راضی نہیں ہے، کیونکہ جب دوسرے آدمی کو کوئی نعمت جیسے مال، اولاد، عزّت، حُسن، ہنر، اچھا رشتہ، علم وغیرہ جیسی نعمت ملی ہے تو جو کچھ اسے اللہ تعالیٰ نے عطا فرمایا ہے، حسد کرنے والا ان چیزوں کی وجہ سے اس آدمی پر حسد کررہا ہے، اس کی نشانی یہ ہے کہ اگر ان جیسی نعمتیں اس آدمی کے پاس نہ ہوں تو حسد کرنے والا حسد نہیں کرے گا۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ حسد کرنے والے شخص کو اس بات سے مخالفت ہے کہ اللہ نے اس آدمی کو یہ نعمتیں کیوں دی ہیں۔
حسد کرنے والا شخص مختلف انداز میں اپنے حسد کا اظہار کرتا ہے: جس چیز کی وجہ سے حسد ہے اس کو مختلف بہانوں سے حقیر سمجھنے سے یا اس کا انکار کرنے سے، تنقید اور اعتراض کرنے سے، الزام لگانے سے، برا بھلا کہنے اور گالی گلوچ سے، نفرت کے اظہار سے، لوگوں کو اس کے خلاف بدگمان کرنے سے، اس سے رابطہ بند کرنے سے، اس کا مذاق اڑانے سے، اس کی غیبت یا توہین کرنے سے اور مختلف طریقوں سے۔
حسد کرنے والے شخص کو یقین کرلینا چاہیے کہ اس کے حسد کرنے سے دوسرے آدمی سے کوئی چیز کم نہیں ہوجائے گی اور نعمت اس سے چھِن نہیں جائے گی، بلکہ حسد کرنے والے کے صرف حسد اور کینہ میں اضافہ ہوتا جائے گا۔
حسد ایسی بری صفت ہے جو ہر وقت حسد کرنے والے کو اپنی آگ میں جلاتی رہتی ہے اور جب بھی اسے دوسرا آدمی یاد آتا ہے، اس کا حسد اسے جلانے لگتا ہے۔ لہذا حسد کرنے والا شخص اپنا سکون کھو بیٹھتا ہے۔ یہ ایسی خاموش مرض ہے جسے ہوسکتا ہے آدمی بعض اوقات خود نہ پہچانے اور اس بات کی طرف متوجہ نہ ہو کہ اسے فلان آدمی سے نفرت کیوں ہے۔
Add new comment