خلاصہ: خدا پر توکل کے ساتھ وسیلہ بھی ضروری ہے بغیر وسیلہ کے توکل کا کوئی فائدہ نہیں
روایت میں ہے کہ ایک عابد و زاہد شخص عبادت کی غرض سے آبادی کو چھوڑ کر پہاڑوں میں جا بیٹھا اور دل میں عہد کیا کہ میں رزق و روزی کے لئے کسی قسم کے اسباب فراہم نہیں کروں میرا اللہ غیب سے مجھے رزق عطا کرے گا
ایک دن گزرا کہیں سے عابد کے پاس رزق نہ آیا،دو دن گزرے کہیں سے رزق نہ آیا علی هذاالقیاس عابد کو سات دن گزر گئے گئے کہیں سے رزق نہ آیا،عابد د بھوک سے نڈھال ہوگیااور عرض کی گئی خدایا جو تو نے میرا رزق مقرر کیا ہے اور یہی عطا فرما ورنہ مجھے موت دے دے۔
غیب سے اسے یہ آواز سنائی دی مجھے اپنی عزت و جلال کی قسم اس طرح سے میں تجھے رزق نہیں دوں گا جب تک کہ تو کسی آبادی میں جاکر کوئی کام نہ کرے تو میری حکمت خلقت کو ضائع نہ کر میں بندوں کے ہاتھوں بندوں کو رزق پہنچانا بہتر سمجھتا ہوں اور براہ راست رزق دینا میری حکمت کے خلاف ہے
ماخوذ از
جامع السعاده چاپ سنگی تهران صفحه ۵۳۲
گفتارهایی در اخلاق اسلامی، شهید مطهری(ره)
Add new comment