رمضان
ہم میں سے کافی لوگوں پر ماہ رمضان کا روزہ واجب ہے یعنی حکم خدا کی اطاعت میں اذان صبح سے مغرب تک تمام ان چیزوں سے جو روزہ باطل کردیتی ہیں پرھیز کریں، البتہ احتیاطا واجب ہے کہ اذان صبح سے کچھ دیر پہلے اور اذان مغرب سے کچھ دیر بعد تک مبطلات روزہ سے پرھیز کرے ۔
شیخ عباس قمی اپنی معروف کتاب مفاتیح الجنان میں شب قدر کے مستحب اعمال میں سے چوتھا عمل سر پر قران شریف رکھنا شمار کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ سر پر قران رکھ کر خداوند متعال کی ذات لایزال کو قران کریم اور جس پر قران نازل ہوا ہے یعنی رسول خدا صلی اللہ علیہ و الہ وسلم کا واسطہ دیتے ہیں نیز قران میں جن مو
اگر پاگل عاقل ہوجائے تو جتنے دن بھی وہ پاگل رہا ہے اس پر روزہ کی قضا واجب نہیں ہے نیز اگر کافر مسلمان ہوجائے تو جس مدت تک وہ کافر رہا ہے روزے کی قضا واجب نہیں ہے ، اس برخلاف اگر مسلمان کافر [مرتد] ہوجائے اور دوبارہ مسلمان ہوجائے تو جتنے دن بھی وہ کافر رہا ہے ان ایام کے روزہ کی قضا کرے گا ۔
ماه مبارک رمضان ، ماہ پیدائش ، ماہ نزول ، ماہ انس ، ماہ بہار، ماہ شناخت قران کریم اور اس اسمانی کتاب سے فکری و عملی طور سے استفادہ کا مہینہ بہت نزدیک و قریب ہے ۔
روایتوں کے جملے اور نبی و معصوم اماموں علیھم السلام کی کلام میں جب چھان بین کی جائے اور ان کا بہ دقت مطالعہ کیا جائے تو یہ بات بخوبی واضح و روشن ہوجائے گی کہ بندگی کے کچھ معیار اور اصول ہیں جس پر انسان کا اترنا لازم و ضروری ہے ۔
خلاصہ: جس نے ابھی تک اس مہینہ سے فائدہ نہیں اٹھایا کم ازکم اب اس سے فائدہ اٹھا لیں، رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) ماہ رمضان کے آخری ایام میں اپنا بستر لپیٹ لیا کرتے تھے۔
خلاصہ: استغفار، بلند مقام افراد اور صدر نشین اشخاص کا مرتبہ ہے۔
خلاصہ: ماہ مبارک رمضان اللہ کے بندوں کے سال کا پہلا مہینہ ہے، اس لئے اللہ کے بندے اس مہینے میں اللہ سے وعدہ کرتے ہیں کہ ہم آج کے بعد اپنے آپ کو گناہ سے محفوظ رکھیں گے۔
خلاصہ: ہم روزہ کے ذریعہ بہتر طریقے سے اپنے نفس کی اصلاح کرسکتے ہیں۔