شیخ عباس قمی اپنی معروف کتاب مفاتیح الجنان میں شب قدر کے مستحب اعمال میں سے چوتھا عمل سر پر قران شریف رکھنا شمار کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ سر پر قران رکھ کر خداوند متعال کی ذات لایزال کو قران کریم اور جس پر قران نازل ہوا ہے یعنی رسول خدا صلی اللہ علیہ و الہ وسلم کا واسطہ دیتے ہیں نیز قران میں جن مومنین و مومنات کی مدح و ثنا و تعریف ہوئی ان کی قسم دیتے ہیں ۔
شب قدر یا شب زندہ داری و شب بیداری کی رات از جملہ ان مناسبتوں میں سے ہے جس میں سب سے زیادہ خداوند متعال کی اطاعت ، عبادت ، دعا و مناجات اور استغفار کی تاکید گئی ہے اور خدا کی بارگاہ میں بندوں کی بازگشت کے مواقع فراھم کئے گئے ہیں ، اسی بنیاد پر ماہ مبارک رمضان کے لئے خاص اعمال اور دعائیں معصوم اماموں علیھم السلام کی زبان مقدس سے وارد ہوئی ہیں تاکہ اس شب سے کہ جو ھزار مہینہ کی راتوں سے افضل ہے ، بخوبی اور بہتر طریقہ سے استفادہ ہوسکے ۔
اس شب میں دعائے جوش کبیر اور دیگر دعا و مناجات کی قرائت سے لیکر «الهی العفو» اور الغوث الغوث خلصنا من النار کی دنیا کی فضاوں میں گونجتی ہوئی اواز کے ساتھ ساتھ سر پر قران رکھنے کا عمل ہے کہ جو درحقیقت قران اور اھل بیت اطھار علیھم السلام کو بارگاہ احدیت میں اپنی مغفرت ، دعا کی استجابت ، نعمتوں اور رحمتوں کے حصول کیلئے واسطہ بنانا ہے ۔
لہذا ہم اس تحریر میں معصوم اماموں علیھم السلام کی نگاہ سے شب قدر میں سرپر قران رکھنے اور خدا کو قران و رسول خدا (ص) و مومنین کی قسم دینے کے اسباب اور بنیاد پر گفتگو کریں گے ۔
Add new comment