ہم میں سے کافی لوگوں پر ماہ رمضان کا روزہ واجب ہے یعنی حکم خدا کی اطاعت میں اذان صبح سے مغرب تک تمام ان چیزوں سے جو روزہ باطل کردیتی ہیں پرھیز کریں، البتہ احتیاطا واجب ہے کہ اذان صبح سے کچھ دیر پہلے اور اذان مغرب سے کچھ دیر بعد تک مبطلات روزہ سے پرھیز کرے ۔
نیت روزہ کی اہم شرط ہے البتہ نیت کا زبان سے ادا کرنا یا ذھن میں دُھرانا ضروری نہیں بلکہ فقط یہ نگاہ میں رکھنا کہ حکم خدا کی اطاعت میں روزہ کو باطل کرنے والی چیزوں سے دوری کریں گے یہی کافی ہے ، خدا نکردہ اگر کوئی روزہ کی نیت ریا اور دکھاوے کا شکار ہوجائے تو احتیاط کی بنا پر واجب ہے کہ اس دن کا روزہ پورا کرے اور قضا بھی رکھے ۔
روزہ کی نیت کیلئے وقت معین نہیں ہے ، معین واجب روزے جیسے ماہ مبارک رمضان کے روزے کی نیت اذان صبح سے پہلے کبھی بھی کی جاسکتی ہے حتی بہتر ہے ہر دن نیت کرنے کے علاوہ پہلی رمضان کو پورے ماہ رمضان کی نیت کرلے ، اما غیر معین واجب روزے جیسے کفارے یا ماہ رمضان کے قضا روزے کی نیت ظھر تک کی جاسکتی ہے بشرطیکہ کوئی ایسا کام انجام نہ دے جس سے روزہ باطل ہوجائے ، لیکن مستحب روزے کی نیت روزے کے احکام کی مراعات کی صورت میں سورج ڈوبنے کی تک جاسکتی ہے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ :
توضیح المسائل مراجع ، روزہ کے احکام
Add new comment