معصومین
امام حسین (ع) نے "ذوحُسَمْ" کے مقام پرحر اور اس کے لشکر کو خطاب کرتے ہوئے یہ شعر پڑھا :
سَاَمْضِی وَما بِالْمَوْتِ عارٌ عَلَی الْفَتی
اِذا ما نَوی حَقّاً وَجاهَدَ مُسْلِماً
میں جا رہا ہوں اور موت جواں مرد کیلئے شرم نہیں ، بشرطیکہ خدا کی راہ میں اور خلوص کے ہمراہ ہو ۔
امام حسین (ع) نے ذوحُسَمْ کے مقام پرحر اور اس کے لشکر کو خطاب کرتے ہوئے فرمایا:
دنیا میں رسول خدا صلی اللہ علیہ و الہ و سلم کی آمد اور آپ کے مبعوث بہ رسالت ہونے سے پہلے عرب کے معاشرہ کی جو صورت حال تھی وہ خود اس کے نام سے واضح و روشن ہے کہ اس دور کو دور جاہلیت کا نام دیا گیا ہے یعنی ایک ایسا دور کہ جس میں برے آداب اور ناپسندیدہ رسومات کا دور دورہ تھا اور لوگ علم و آگہی س
اللہ تبارک و تعالیٰ نے انسانی ہدایت کے لئے انبیاء و مرسلین علیہم السلام کو بھیجا اگر ہم انبیاء علیہم السلام کی خصوصاً پیغمبر اسلام حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ و الہ وسلم کی بعثت کے مقاصد اور تعلیمات پر غور کریں تو ہمیں دو باتیں بہت ہی واضح طور پر ملیں گی ایک اللہ کی عبادت ، دوسرے مخلوق کی خدمت
دنیائے انسانیت فتنہ و فساد، ظلم و جور اور گناہ و معصیت سے دوچار تھی ہر طاقتور کمزور کو ستانا اس کا استحصال کرنا اپنا حق سمجھتا تھا یہودیت اپنے انانیت ہٹ دھرمی اور نہ جانے کتنے باطل امتیازات کی بنا پر اپنے کو سب سے افضل و برتر سمجھ رہی تھی عیسائیت حضرت مسیح علیہ السلام کی تعلیمات سے کوسوں دور خامو
حضرت امام موسی بن جعفر الکاظم علیہ السلام سن 128 هجری قمری میں ابواء علاقہ میں پیدا ہوئے ، اپ کے والد گرامی حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام و اپکی والدہ گرامی حمیدہ سلام اللہ علیھا ہیں ۔
امام علی علیہ السلام پیغمبر اسلام کے فدا کار سپاہی اور جانثار ساتھی تھے، اور آخری لمحات تک پیغمبر اکرم (ص) کی خدمت ِاقدس میں رہے، یہاں تک کہ رسول اکرم (ص) کی رحلت کے وقت وداع کرنے والے بھی آپؑ ہی تھے، وداع پیغمبر(ص) کو نہج البلاغہ میں یوں بیان فرماتے ہیں: