انکار بیعت اور وصیت

Wed, 03/02/2022 - 07:20
امام حسین

امام حسین ؑکو دار الامارہ میں بلایا جانا

معاویہ کی موت کے بعد اس کا بیٹا اس کی جگہ تخت حکومت پر بیٹھا اوراس نے مدینہ میں اپنے حاکم ولید ابن عتبہ کو خط لکھا کہ جس طرح بھی ممکن ہو حسین ابن علی سے میری بیعت لے لو جب یہ خط ولید کو ملا تو اس نے امام حسین ؑکو دار الامارہ میں بلایا اورآپ کو معاویہ کی موت کی خبر سے آگاہ کرنے کے بعد آپ سے مطالبہ کیا کہ یزید کی بیعت کریں .

 امام ؑنے اس سلسلہ میں حتمی انکار کے دن کے اجالے میں فیصلہ کرنے کی مہلت چاہی آپ کی اس پیش کش کو قبول کر لیا گیا لیکن مروان نے دخل اندازی کرتے ہوئے دھمکانے کی کوشش کی تو غیرت ہاشمی کو جلال آگیا بنی ہاشم کی برہنہ شمشیروں کو دیکھ کر حاکم مدینہ نے رات میں اصرار نہ کرنے میں ہی عافیت سمجھی اور امام علیہ السلام وہاں سے باہر نکل آئے .

 آپ یزید کی بیعت کرکے کسی طرح بھی اس کی حکومت کی تائید نہیں کرسکتے تھے اس لئے کہ اس کو اس خلافت کے لائق ہرگز نہیں سمجھتے تھے۔ 

دوسرے دن مروان ابن حکم نے مدینہ کی گلی میں امام حسین ؑکو دیکھا اور آپ سے کہا کہ میں آپ کی بھلائی چاہتا ہوں یزید کی بیعت میں آپ کی دنیا و آخرت دونوں کی بھلائی ہے لہٰذا میری بات مانیں اور یزید کی بیعت کرلیں۔

امام حسین ؑنے فرمایا: میں اس دن سے خدا کی پناہ مانگتا ہوں جس دن امت اسلام یزید جیسے خلیفہ کی خلافت میں مبتلا ہو ,  میں نے اپنے جد رسول خداؐ سے سنا ہے کہ آپ فرمایا کرتے تھے کہ حکومت آل ابوسفیان پر حرام ہے۔  (۱) انا للہ و انا الیہ راجعون اذ قد بلیت الامۃ براع مثل یزید۔ و لقد سمعت جدی رسول اللّٰہ یقول: الخلافۃ محرمۃ علی آل ابی سفیان) 

امام حسین ؑکا ارادہ یزید کی بیعت کرنے کا نہیں تھا لہٰذا آپ نے امت کی بھلائی اس میں دیکھی کہ مدینہ سے چلے جائیں آپ کے بھائی محمد حنفیہ کو آپ کا یہ فیصلہ معلوم ہوا تو انھوں نے عرض کیا اگر یزید کی بیعت کرنا نہیں چاہتے تو مکہ یا یمن چلے جائیں کسی دوسرے شہرجانےمیں مصلحت نہیں ہے۔

امام حسین ؑنے فرمایا:  *اگر کوئی پناہ گاہ اور کوئی منزل نہ ہوتی تب بھی یزید کی بیعت نہ کرتا۔  (۲)  یا اخی! واللّٰہ لو لم یکن ملجا و لا ماویٰ، لما بایعت یزید بن معاویۃ)

امام ؑکی وصیت اور مدینہ سے نکلنا

امامؑ نے محمد ابن حنفیہ سے فرمایا: آپ مدینہ میں رہیں اور ہم کو یہاں کے حالات سے باخبر کرتے رہیں۔ 

امام ؑنے ان کے نام اس طرح کا خط لکھا:  خدائے رحمن و رحیم کے نام سے،  یہ حسین ابن علی کی اپنے بھائی محمد ابن حنفیہ سے وصیت ہے ۔

وصیت

میں گواہی دیتا ہوں خدائے وحدہ لاشریک کے علاوہ کوئی خدا نہیں ہے اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمدؐ اللہ کے رسول اور اس کے بندہ ہیں اور وہ خدا کی طرف سے حق کو لائے ہیں اور جنت و جہنم حق ہے اور قیامت آنے میں کسی طرح کا شک و شبہ نہیں ہے اور مردے حساب و کتاب اور جزاء و سزا کے لئے دوبارہ زندہ کئے جائیں گے۔

میرا اس سفر پر نکلنا سرکشی تکبر اور زندگی کے راحت و آرام کے لئے نہیں ہے میں فساد یا ظلم کے لئے نہیں نکل رہا ہوں بلکہ میرا مقصد اپنے جد کی امت کی اصلاح ہے میرا ارادہ ہے کہ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کروں اور اپنے جد رسول خداؐ اور اپنے بابا امیر المومنین ؑکی سیرت کو زندہ کروں جو میرے حق کو قبول کرے گا خدا اس کے حق کو قبول کرے گا اور جو حق کو ماننے سے انکار کرے گا میں صبر کروں گا یہاں تک کہ خدا میرے اور اس کے درمیان فیصلہ کردےخدا بہترین فیصلہ کرنے والا ہے ۔

بھائی یہ آپ سے میری وصیت ہے مجھے خدا نے توفیق دی ہے میں اس پر بھروسہ کر کے اس کی طرف جارہا ہوں۔ (۳)

وداع 

امام حسین ؑاپنے جد رسول خداؐ اپنی والدۂ ماجدہ جناب فاطمہ زہرا  س  اوراپنے بھائی امام حسن ؑکی قبر سے وداع ہوئے ۳ شعبان یا ۲۸ ؍رجب  ۶۰ھ؁ کی رات مدینہ سے مکہ کا سفر کیا۔ 

آپ کے گھر والے آپ کی اولاد آپ کے بھائی، بھتیجے، بہنیں ، بھانجے اور چچازاد بھائی اوراکثر اہل بیت ؑاس سفر میں آپ کے ہمراہ تھے۔

امام حسین ؑکا یہ قافلہ تیزی سے سفر کرتا ہوا چند دن کے بعد مکہ پہونچ گیا۔ عبد اللہ ابن زبیر جو پہلے ہی مکہ پہونچ کر حرم میں پناہ لے چکے تھے اوراس بات کے منتظر تھے کہ لوگ ان کی بیعت کرلیں امام حسین ؑکے وہاں پہونچنے سے پریشان ہوئے اس لئے کہ ان کو معلوم تھا امام حسین ؑکے ہوتے ہوئے کوئی ان کی بیعت نہیں کرے گا۔ 

مکہ کے لوگوں اور خانۂ خدا کی زیارت کے لئے آئے ہوئے افراد کو جب امام حسین ؑکی آمد کا علم ہوا تو وہ آپ کے گھر آنے جانے لگے امام حسین ؑپورے شعبان، رمضان، شوال، ذی القعدہ اور آٹھ ذی الحجہ تک مکہ میں رہے اس مدت میں آپ آئندہ پیش آنے والے حالات کا جائزہ لیتے رہے۔

تحریر: سید حمید الحسن زیدی
مدیر الاسوہ فاؤنڈیشن سیتاپور 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ: 
۱: بحار الانوار، ج۴۴، ص۳۲۶
۲:بحار الانوار، ج۴۴، ص۳۲۹
۳:  بحار الانوار، ج۴۴، ص۳۲۹

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
2 + 5 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 48