معصوم اماموں سے منقول احادیث میں حد سے زیادہ زیارت اربعین کی تاکید کی گئی ہے اس طرح کی بعض احادیث میں زیارت اربعین کو مومن کی نشانیوں میں شمار کیا گیا ہے اور بظاھر اس کا فلسفہ یہ ہے کہ اس طرح امام حسین علیہ السلام کی یاد زندہ رہ سکے ۔
اهل بیت عصمت و طهارت علیھم السلام نے مختلف مناسبتوں اور موقع پر حضرت سید الشھداء علیھم السلام کے مصائب کو بیان کرنے کی کوشش کی ہے ، حضرت زینب سلام اللہ علیھا اور حضرت امام زین العابدین علیہ السلام نے کوفہ اور شام میں اپنے خطبے میں حضرت سید الشھداء علیھم السلام کی مظلومیت کو بیان فرمایا اور مدینہ واپسی پر بھی فرش مجلس بچھا کر اور دوسروں کی مجالس میں شریک ہوکر نیز عزداروں کی خدمت کرکے اپ نے امام حسین علیہ السلام کی شھادت کو زندہ و جاوید کیا ۔[1]
تاریخ نے مدینہ میں برپا ہونے والی مجالس امام حسین علیہ السلام کے سلسلہ میں تحریر کیا کہ ایک سال تک مسلسل شب و روز مجالس برپا کی گئیں اور بعض نقل کے مطابق شھادت امام حسین علیہ السلام کی شھادت کے تین سال بعد تک ان مجالس کا سلسلہ جاری رہا [2] اور حضرت امام زین العابدین علیہ السلام کی شھادت کے بعد اپ کی وصیت کے تحت امام محمد باقر علیہ السلام نے میدان منا میں دس سال تک مجلس امام حسین علیہ السلام کو خطاب کیا ۔ [3]
امام جعفر صادق علیہ السلام کے دور امامت میں جب بنی امیہ اور بنی عباس کے اپسی اختلافات اور جنگ و جدال کی وجہ سے اپ کے حق میں کچھ ماحول بہتر تھا اپ نے سانحہ کربلا اور امام حسین علیہ السلام کی شھادت و مظلومیت پر شعر گوئی اور مرثیہ خوانی کی کافی حد تک حوصلہ افزائی فرمائی ، اپ نے ابوعماره منشد،[4] جعفر بن عفان[5] اور ابوهارون مکفوف[6] کو سراہا اور ان کے حوصلے بلند کئے تاکہ وہ امام حسین علیہ السلام کی شان میں شعر کہیں ، حضرت امام علی ابن موسی الرضا علیہ السلام نے بھی دعبل خزاعی[7] کو عاشور کے اشعار کہنے پر تاکید کی اور انہیں مرثیہ خوانی پر انعامات سے نوازا ۔
«زیارت اربعین» کا عنوان امام صادق علیہ السلام نے انتخاب کیا اور تعجب خیز یہ ہے کہ جابر و ظالم حکومت کے تمام ڈر اور خوف کے باوجود جب لوگوں نے امام علیہ السلام سے اربعین کے موقع پر امام حسین علیہ السلام کی زیارت کے لئے جانے کے حوالے سے سوال کیا تو حضرت نے فرمایا جاو [8] جبکہ شیعہ فقھاء نے حج کی استطاعت کے شرائط میں سے «تخلیه سرب» یعنی امنیت کو استطاعت کے شرائط کا حصہ قرار دیا ہے ، یعنی یہ کہ امنیت موجود ہو تو حج کی استطاعت محقق ہے مگر امام حسین علیہ السلام کی زیارت کے سلسلہ میں حتی امنیت نہ ہونے کی صورت میں بھی زیارت کی تاکید ہے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
[1]. المحاسن، ص 420؛ الايام الشامية من عمر النهضة الحسينية، ص 467.
[2]. قاضي نعمان مصري، دعائم الاسلام، ج 1، ص227.
[3]. محمد بن يعقوب کليني، الكافي، ج5، ص117؛ شيخ حرّ عاملي، وسائل الشيعة، ج17، ص125، ح1.
[4]. ابن قولويه قمي، كامل الزيارات، ص209، ح298.
[5]. محمد باقر مجلسي، بحار الانوار، ج 44، ص 282، ح 16.
[6]. كامل الزيارات، ص208، ح297 و ص210، ح301.
[7]. سيد بن طاووس، كشف الغمه، ج3، ص112؛ بحار الانوار، ج45، ص 257.
[8]. كامل الزيارات، ص126 و 127.
Add new comment