اربعین پیدل مارچ روایات کے ائینہ میں

Mon, 09/19/2022 - 08:53

اس میں کوئی شک و شبھہ نہیں کہ عصر حاضر میں اربعین شیعوں کی قدرت نمائی کا مظھر اور مصداق ہے اور ابتدائے خلقت یعنی عصر حضرت ادم علیہ السلام سے لیکر اج تک دنیا کے کسی بھی گوشہ میں اس طرح کا عظیم الشان اور پر امن اجتماع نہ ہوا ہے اور نہ ہوتا ہے ۔

اس کے باوجود کچھ لوگ مسلسل اس بات میں لگے ہوئے ہیں کہ اربعین کے با برکت اجتماع پر انگلیاں اٹھائیں اور اسے اپنے بے جا شبہات کا نشانہ بنائیں ، لہذا ہم اپنی اس تحریر میں اس بات کی کوشش  کریں گے مردہ ضمیروں کہ جو قران کریم کی ابتدائی ایت صم بکم عمی کا مصداق ہیں ، کے شبھات اور سوالات کے جوابات دے سکیں ۔

زیارت «ماشیا» یعنی پیدل ہمیشہ خداوند متعال کے مورد پسند ہے لیکن اربعین پیدل مارچ امام زمانہ حضرت ولی عصر ارواحنا لہ الفداء کے ظھور کے لئے ان کے چاہنے والوں اور محبوں کی امادگی کا مظھر ہے ، اربعین میں فقط امام حسین علیہ السلام کی زیارت مطلوب نہیں ہے جیسا کہ ہماری مجلسوں اور عزاداریوں میں فقط رونا ، گریہ و زاری ، اشک بہانا اور ماتم کرنا مطلوب نہیں ہے بلکہ ہر دو موقع پر حقیقی مقصد شعائر دین اور مذھب کا احیاء ہے ۔

قدامة بن مالک حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے نقل کرتے ہیں : « مَنْ زَارَ الْحُسَینَ مُحْتَسِباً لَا أَشِراً وَ لَا بَطِراً وَ لَا سُمْعَةً مُحِّصَتْ عَنْهُ ذُنُوبُهُ کمَا یمَضَّضُ الثَّوْبُ فِی الْمَاءِ فَلَا یبْقَی عَلَیهِ دَنَسٌ وَ یکتَبُ لَهُ بِکلِّ خُطْوَةٍ حَجَّةٌ وَ کلَّمَا رَفَعَ قَدَماً عُمْرَةٌ» (۱)

خدا کی رضا میں امام حسین علیہ السلام کی زیارت کرنے والے [ یعنی تفریح ، لذت ، شہرت اور فخر فروشی کی غرض سے نہیں ] کی گناہیں دھل جاتی ہیں جیسا کہ پانی سے لباس دھل جاتا ہے اور پاک و طاھر ہوجاتا ہے نتیجہ میں کسی بھی قسم کی گندی اور کثافت لباس پر نہیں بچتی اور زیارت کی راہ میں اٹھنے والے ہر قدم کے بدلے عمرہ کا ثواب لکھا جاتا ہے اور زمین پر پڑنے والے ہر قدم کے بدلے حج کا ثواب لکھا جاتا ہے ۔  

حسین بن ثُوَیْر سے  منقول ہے کہ حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا : « یا حسین! انَّه مَنْ خَرَجَ مِن مَنزِله یرید زیارۀ قبر الحسین(ع) إِنْ کانَ مَاشِیاً کتِبَتْ لَهُ بِکلِّ خُطْوَةٍ حَسَنَةٌ وَ مُحِی عَنْهُ سَیئَةٌ وَ إِنْ کانَ رَاکباً کتِبَتْ لَهُ بِکلِّ خُطْوَةٍ حَسَنَةٌ وَ حُطَّ بِهَا عَنْهُ سَیئَةٌ حَتَّی إِذَا صَارَ فِی الْحَیرِ کتَبَهُ اللَّهُ مِنَ الْمُفْلِحِینَ الْمُنْجِحِینَ حَتَّی إِذَا قَضَی مَنَاسِکهُ کتَبَهُ اللَّهُ مِنَ الْفَائِزِین...»(۲)

اے حسین ! یقینا قبر امام حسین علیہ السلام کی زیارت کے لئے نکلنے والا قدم اگر پیدل ہو تو ہر قدم کے بدلے نیکی تحریر کی جاتی ہے اور گناہیں مٹا دی جاتی ہیں اور اگر سواری پر ہو تو بھی ہر قدم کے بدلے نیکی تحریر کی جاتی ہے اور گناہیں محو کی جاتی ہیں یہاں تک زائر امام حسین علیہ السلام حائر حسینی تک پہنچ جائے کہ اس حالت میں خداوند متعال اسے فائزین اور نجات یافتہ لوگوں میں قرار دیتا ہے اور جب زیارت کے اداب و اعمال تمام ہوجائیں تو اسے کامیاب بندوں کی فہرست میں قرار دیتا ہے ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حوالہ:

۱۔  مجلسی ، محمد باقر ، بحارالانوار، ج ۹۸،‌ ص ۱۹۔

۲۔ وہی ، ص ۲۸ ۔ اور تهذیب الأحکام ، ج ۶ ص ۴۳ ح ۸۹ اور ثواب الأعمال ، ص ۱۱۶ ح ۳۱ ۔ اور  المزار للمفید ، ص ۳۰ ح ۱ ۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
4 + 2 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 19