خلاصہ: قرآن کریم نے آخرت کا بارے میں مختلف آیات میں تذکرہ فرمایا ہے اور مختلف الفاظ استعمال کیے ہیں جو آخرت سے متعلق ہیں۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
آخرت، دنیا کے بعد والا عالَم ہے۔ لفظ "آخرت"، "آخر" کا مونث ہے جو اختتام کے معنی میں ہے اور "اوّل" کے مدمقابل ہے۔
قرآن کریم انسان کی زندگی کو دو حصوں میں تقسیم کرتا ہے: اختتام پذیر ہونے والا حصہ اور باقی رہنے والا حصہ۔ پہلے حصہ کو "الدنیا" اور "الاُولی" اور دوسرے حصہ کو "الآخرۃ" اور "الیوم الآخر" کہا ہے۔
لفظ "آخرت"، دنیا کے بعد والے عالَم کے معنی میں 113 بار قرآن میں ذکر ہوا ہے۔
قرآن کریم کی بہت ساری آیات میں عالَم آخرت کے بارے میں گفتگو ہوئی ہے، یہاں تک کہ کہا گیا ہے کہ قرآن کریم میں تقریباً دو ہزار آیات مختلف طریقوں سے اُس عالَم کی نشاندہی کرتی ہیں۔
قرآن مجید میں آخرت کے موضوع کی بحثوں کو بہت سارے الفاظ سے ماخوذ کیا جاسکتا ہے، جیسے: برزخ، بعث، حشر، نشر، صراط، قیامت، میزان، یوم الدین، یوم الفرقان، یوم الحسرۃ، یوم الحساب اور کئی دیگر الفاظ۔ کیونکہ یہ الفاظ آخرت کے مراحل میں سے کسی ایک مرحلہ یا اُس جہان کی کسی خصوصیت کو بیان کرتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
[آخرت سرای پایدار، علی خراسانی، بوستان کتاب قم، 1387 شمسی]
Add new comment