خلاصہ: آیتِ اکمالِ دین اور اتمامِ نعمت کا حضرت امیرالمومنین (علیہ السلام) کی ولایت کے اعلان کے دن یعنی عید غدیر خم کے دن سے گہرا تعلق ہے، اس گہرے تعلق کے بارے میں اس مضمون میں چار دلائل پیش کیے جارہے ہیں۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
اکمال دین اور اتمامِ نعمت سورہ مائدہ کی تیسری آیت کا ایک حصہ ہے جس میں ارشاد الٰہی ہورہا ہے: "الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَكُمُ الْإِسْلَامَ دِيناً"، "آج میں نے تمہارے لئے تمہارے دین کو مکمل کردیا ہے اور اپنی نعمت تم پر تمام کردی ہے اور تمہارے لئے دین کی حیثیت سے اسلام کو پسند کر لیا ہے"۔
یہ کون سا دن ہے؟ یہ دن، دسویں ہجری، ذی الحجہ کا اٹھارواں دن، عید غدیرخم کا دن ہے۔ جس دن رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پروردگار کے حکم کے مطابق حضرت علی ابن ابی طالب (علیہ السلام) کو ولایت پر منصوب کیا اور سب مسلمانوں کو آنحضرتؑ کی خلافت کا اعلان کردیا۔ یہ آیت واقعہ غدیر خم سے متعلق ہے، کیونکہ:
۱۔ اسلام کے دشمن، سب سازشوں، جنگوں، فتنوں، تفرقہ ڈالنے، جھگڑوں اور اسلام کو مٹانے کے لئے سب کوششوں کے بعد صرف ایک بات پر امیدوار تھے جو یہ تھی کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا جب انتقال ہوگا اور کیونکہ آنحضرتؐ کا کوئی ایسا بیٹا نہیں تھا جو آپؐ کا جانشین بنے، اور نہ ہی اُس وقت تک آپؐ نے منظرعام پر کھلم کھلا اپنے لیے کوئی خلیفہ اور جانشین مقرر کیا تھا، تو وہ آپؐ کی رحلت کے بعد اپنی آرزو تک پہنچ جائیں گے اور اسلام کو بنیادی طور پر نقصان پہنچادیں گے، لیکن جب انہوں نے دیکھا کہ دس ہجری اٹھارہ ذی الحجہ کو آپؐ نے غدیرخم کے میدان میں، مسلمانوں کے اتنے عظیم مجمع میں، عالَمِ اسلام کے سب سے بڑے عالم اور طاقتور شخص کو اپنی خلافت اور جانشینی کے لئے منصوب کردیا تو ان کی سب آرزوئیں تباہ و برباد ہوگئیں اور ان کی امید کا واحد راستہ بھی بند ہوگیا، لہذا وہ اسلام کی تباہی سے ناامید ہوگئے۔
۲۔ حضرت امیرالمومنین علی ابن ابی طالب (علیہ السلام) کے منصوب ہونے سے نبوت رک اور کٹ نہیں گئی، بلکہ نبوت نے اپنے تکمیلی راستے کو امامت کے ذریعے سے جاری رکھا، کیونکہ امامت، نبوت کو مکمل کرنے والی ہے اور اسی لیے دین کے مکمل ہونے کا باعث ہے۔ لہذا اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے رتبہ کے بعد والی سب سے زیادہ طاقتور اور سب سے عظیم عالم شخصیت یعنی حضرت امام علی (علیہ السلام) کو مسلمانوں کا خلیفہ بنا کر، اپنے دین کو مکمل کردیا۔
۳۔ پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بعد جس نے امامت اور رہبریت کرنی ہے اس کے مقرر ہونے سے اللہ تعالیٰ کی نعمتیں مکمل ہوئیں۔
۴۔ یقیناً اسلام، امامت و رہبریت کے بغیر عالمی اور آخری دین نہیں ہوسکتا، کیونکہ آخری دین کو ایسا ہونا چاہیے کہ مسلسل ہر زمانے میں لوگوں کی ضروریات کو پورا کرسکے، اور ایسا ہونا معصوم امام کے بغیر ہر زمانے میں ناممکن ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ جات:
[ماخوذ از: آیات ولایت در قرآن، آیت اللہ مکارم شیرازی]
Add new comment