فلسفہ امامت

Wed, 06/26/2019 - 13:31

اٴَوَ مٰا رَاٴَیْتُمْ كَیْفَ جَعَلَ اللهُ لَكُمْ مَعٰاقِلَ تَاٴوُونَ إِلَیْهٰا، وَ اٴَعْلاٰماً تَهْتَدُونَ بِهٰا مِنْ لَدُنْ آدَمَ (علیه السلام)؛”کیا تم نے نہیں دیکھا کہ خداوندعالم نے کس طرح تمھارے لئے پناہ گاھیں قرار دی ہیں تاکہ ان میں پناہ حاصل کرو، اور ایسی نشانیاں قرار دی ہیں جن کے ذریعہ ہدایت حاصل کرو، حضرت آدم علیہ السلام کے زمانہ سے آج تک۔[بحار الانوار، ج 53، ص 179، ح 9۔]یہ تحریر اس توقیع کا ایک حصہ ہے جس کو ابن ابی غانم قزوینی اور بعض شیعوں کے درمیان ہونے والے اختلاف کی وجہ سے امام علیہ السلام نے تحریر فرمایا ہے، ابن ابی غانم کا عقیدہ یہ تھا کہ حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام نے کسی کو اپنا جانشین مقرر نہیں کیاہے، اور سلسلہ امامت آپ ھی پر ختم ہوگیا ہے۔ شیعوں کی ایک جماعت نے حضرت امام مھدی علیہ السلام کو خط لکھا جس میں واقعہ کی تفصیل لکھی، جس کے جواب میں حضرت امام زمانہ علیہ السلام کی طرف سے ایک خط آیا، مذکورہ حدیث اسی خط کا ایک حصہ ہے۔

فلسفہ امامت

شرح:امام زمانہ علیہ السلام امامت، وصایت اور جانشینی میں شک و تردید سے دوری کرنے کے سلسلہ میں بہت زیادہ سفارش کرنے کے بعد فرماتے ہیں: وصایت کا سلسلہ ہمیشہ تاریخ کے مسلم اصول میں رہا ہے، اور جب تک انسان موجود ہے زمین حجت الٰہی سے خالی نہیں ہوگی، امام علیہ السلام نے مزید فرمایا:”تاریخ کو دیکھو! کیا تم نے کسی ایسے زمانہ کو دیکھا ہے جو حجت خدا سے خالی ہو، اور اب تم اس سلسلہ میں اختلاف کرتے ہو“؟!امام علیہ السلام نے حدیث کے اس سلسلہ میں امامت کے دو فائدے شمار کئے ہیں:۱۔ امام، مشکلات اور پریشانیوں کے عالم میں ملجا و ماویٰ اور پناہ گاہ ہوتا ہے۔۲۔ امام،لوگوں کو دین خدا کی طرف ہدایت کرتا ہے۔کیونکہ امام معصوم علیہ السلام نہ صرف یہ کہ لوگوں کو دین اور شریعت الٰہی کی طرف ہدایت کرتے ہیں بلکہ مادّی اور دنیوی مسائل میں ان کی مختلف پریشانیوں کو بھی دور کرتے ہیں۔
ماخذ:بحار الانوار، ج 53، ص 179، ح 9۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
16 + 4 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 39