عقاید
خلاصہ: لفظ "ولیّ" کے مختلف معانی قرآن کریم کی چند آیات کی روشنی میں بیان کیے جارہے ہیں۔
خلاصہ: آیت ولایت میں ولیّ سے مراد کو بیان کرنے کے بعد، ولیّ کے معانی بیان کیے جارہے ہیں۔
خلاصہ: خداوند متعال سے وہی شخص حقیقی محبت کرتا ہے جو اپنی زندگی کے ہر لحظہ میں خدا کو نظر میں رکھتا ہے۔
خلاصہ: خدواند متعال عادل ہے اگر وہ صرف اپنے عدل کے اعتبارسے لوگوں کا فیصلہ کرنے لگے تو اکثر انسان واصل جھنم ہونگے، لیکن وہ اکثر اوقت اپنے عدل کے بچائے فضل سے کام لیتا ہے۔
خلاصہ: انسان دنیا میں زندگی کرتے ہوئے اسقدر اس زندگی میں مصروف ہوجاتا ہے کہ جیسے مقصد صرف اسی دنیا میں رہنا ہے اور اس کی ساری زندگی اسی دنیا میں محدود ہے، جبکہ ایسا نہیں۔
عثمان کو قتل کرنے والے چھ افراد کا تعلق اصحاب شجرہ یعنی بیعت رضوان سے تھا؛ عدالت صحابہ کے اثبات کی خاطر بیعت رضوان کو بطور دلیل پیش کیا جاتا ہے لیکن اس بات کے مدّ نظر اہل تشیع کا بیان بالکل درست ہے کے بعض صحابہ عادل ہیں نہ کہ سب کہ سب۔
حدیث انثا عشر خلیفہ پیغمبر اکرم (ص) سے منقول ایک حدیث ہے جس میں آپ (ص) نے اپنے بعد کے خلفاء کو بارہ کی عدد میں منحصر کیا ہے جو سب کے سب قریش میں سے ہونگے۔ یہ حدیث مختلف صورتوں سے نقل ہوئی ہے اور اہل سنت کے علم حدیث کے ماہرین کے مطابق یہ حدیث، صحیح احادیث میں سے ہے۔ شیعہ اس حدیث کو اپنے بارہ اماموں کی امامت پر دلیل سمجھتے ہیں۔ اہل سنت علماء کے درمیان اس حدیث کے مصادیق میں ایک واضح اور معین نطقہ نظر دیکھنے میں نہیں آتا ہے۔
صحابہ کی عدالت کیلئے چند قرآنی آیات سے استدلال کیا گیا ہے جن پر ہم ذیل میں روشنی ڈالتے ہیں۔
شیعہ عقیدے کے مطابق رسول اللہ(ص) کے صحابہ دوسرے افراد کی مانند ہیں صرف صحابی ہونے کی بنا پر انکی عدالت ثابت نہیں ہوتی ہے ، صحابہ کی ایک لاکھ چودہ ہزار کی تعداد کو مد نظر رکھتے ہوئے عادی طور پر محال ہے کہ صرف رسول اللہ کی ملاقات اور ایمان کی بنا پر وہ عادل قرار پائیں کیونکہ اتنی بڑی تعداد مختلف رجحانات اور میلانوں کے ہوتے ہوئے تھوڑی سی مدت میں تقوا کے اس درجے تک پہنچ جائیں اور وہ گناہان کبیرہ انجام نہ دیں یا گناہان صغیرہ پر اصرار نہ کریں در حالانکہ ان میں کچھ تو اپنی خواہش و ارادے کے مطابق مسلمان ہوئے اور کچھ تو خوف و ہراس کی بنا پر اور کچھ تالیف قلوب کی بنا پر اسلام لائے۔
شیعہ عقیدے کے مطابق رسول اللہ کے صحابہ دوسرے افراد کی مانند ہیں صرف صحابی ہونے کی بنا پر انکی عدالت ثابت نہیں ہوتی ہے نظریہ ٔعدالت صحابہ کی بنا پر کہنا چاہئے کہ اگر صحابی ہونا گناہ سے مانع ہے تو پھر عبیداللہ بن جحش ، عبیداللہ بن خطل ،ربیعہ بن امیہ بن خلف اور اشعث بن قیس جیسے اصحاب مرتد کیوں ہو گئے۔