عقائد، احکام اور اخلاق میں دین اسلام انسان کا محافظ

Tue, 03/26/2019 - 12:20

خلاصہ: دین اسلام ایسے احکام و قوانین پر مبنی ہے جو عالَم غیب سے انسان کے لئے بھیجے گئے ہیں۔ جب انسان دین اسلام کے عقائد، احکام اور عقائد پر صحیح طریقے سے عمل کرے تو دنیا و آخرت میں طرح طرح کے نقصانات سے محفوظ رہے گا۔

دین اسلام تینوں پہلوؤں میں انسان کا محافظ

     انسان جو ہر وقت اپنے فائدے کی تلاش میں رہتا ہے(البتہ ہر آدمی اپنی سوچ کے مطابق بعض چیزوں اور کاموں میں اپنا فائدہ سمجھتا ہے) تو اللہ کی طرف سے جو قوانین و احکام قرار دیئے گئے ہیں، دنیا و آخرت میں انسان کے ہی فائدے میں ہیں جو مصلحت اور حکمت کے تحت مقرر کیے گئے ہیں۔ ان قوانین کو تین حصوں میں تقسیم کیا جاسکتا ہے: عقائد، احکام اور اخلاق۔
جب انسان اصول دین پر صحیح عقیدہ رکھتا ہے تو یہ عقائد اسے گمراہ نظریات اور من گھڑت عقیدوں سے بچا لیتے ہیں۔
جب آدمی جامع الشرائط مجتہد کی تقلید کرتے ہوئے شرعی احکام اور توضیح المسائل میں بتائے گئے مسائل پر عمل کرتا ہے تو اپنے آپ کو فارغ اور اپنی خلقت کو بیہودہ نہیں سمجھتا، بلکہ اللہ تعالیٰ کے امر و نہی کے سامنے اپنے آپ کو ذمہ دار سمجھتا ہے اور احکام الٰہی کو بجا لاکر اپنے عقائد اور ایمان کو جامہ عمل پہناتا ہے۔ جب انسان شرعی احکام پر عمل کرتا ہے تو پھر دیکھے کہ جو لوگ شریعت پر عمل نہیں کرتے اور اپنی مرضی کے مطابق زندگی بسر کرتے ہیں تو ان کی زندگی میں سکون نہیں ہوتا۔ جب آدمی اللہ کے حکم پر عمل کرتا ہے تو اس کے بعد ایسی خوشی اور لذت محسوس کرتا ہے جسے بے عمل شخص محسوس نہیں کرسکتا۔
جب انسان اخلاقیات پر عمل کرتا ہے اور اپنے مزاج اور برتاؤ کو اس طرح اپناتا ہے جیسے اللہ تعالیٰ نے حکم دیا ہے، تو اس ذریعے سے کتنے پیدا ہونے والے گھریلو اور معاشرتی حادثات، نقصانات، لڑائی جھگڑوں اور اختلافات سے محفوظ رہتا ہے۔
عقائد، احکام اور اخلاق میں اسلامی تعلیمات پر عمل کرنے سے حضرت امیرالمومنین علی ابن ابی طالب (علیہ السلام) کی یہ حدیث مزید واضح ہوتی ہے جو آپؑ فرماتے ہیں: "الدّینُ یَعْصِم"، "دین (انسان کی) حفاظت کرتا ہے"۔ [غررالحکم، ح۱]
۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
[غُرَرُالحِکم و دُرَرُالکلِم، آمدی]

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
3 + 4 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 30