اٴَنَّ الْاٴَرْضَ لاٰ تَخْلُو مِنْ حُجَّةٍ ،إِمّٰا ظٰاهِراً وَ إِمّٰا مَغْمُوراً؛”بے شک زمین کبھی بھی حجت خدا سے خالی نہیں رہے گی، چاہے وہ حجت ظاہر ہو یا پردہ غیب میں“۔[الخرائج والجرائح،ج 3، ص 1110، ح26۔]یہ حدیث امام مھدی علیہ السلام کی اس توقیع کا ایک حصہ ہے جو آپ نے عثمان بن سعید عمری اور ان کے فرزند محمد کے لئے تحریر فرمائی ہے۔امام علیہ السلام بہت زیادہ تاکید کے بعد ایک مطلب کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں: روئے زمین پر ہمیشہ حجت خدا کا ہونا ضروری ہے اور کبھی بھی کسی ایسے لمحہ کا تصور نہیں کیا جاسکتا جو امام معصوم کے وجود سے خالی ہو۔
شرح:انسان اور دیگر موجودات کے لئے امام کی ضرورت بالکل اسی طرح ہے جیسے پیغمبر اکرم (ص) کی ضرورت ہے۔ معصوم شخصیت کی ضرورت (چاہے پیغمبر ہوں یا امام) مختلف نظریات سے قابل تحقیق ہے۔ ان میں سے ایک یہ ہے کہ خدا کی طرف سے قوانین کا ہونا اور اس کی تفسیر معصوم کے ذریعہ ہونا ضروری ہے۔ علم کلام کی کتابوں میں عقلی دلائل کے ساتھ یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ انسان کو اپنی دنیوی زندگی کی بھلائی اور آخرت میں سعادت و کامیابی حاصل کرنے کے لئے رسول کی ضرورت ہے، انسان کے لئے دین اور اس کی صحیح تفسیر کی ضرورت جاودانی ہے۔ پیغمبر اسلام(ص) دین اسلام کو خدا کے آخری دین کے عنوان سے لے کر آئے اور آپ نے تمام احکام و مسائل کو واضح کیا ۔ پیغمبر اکرم (ص) کی وفات کے بعد کے زمانہ کے لئے بھی انھیں عقلی دلائل کے ذریعہ ایسی شخصیات کا ہونا ضروری ہے جو علم اور عصمت وغیرہ میں پیغمبر اکرم (ص) کے مثل ہوں۔ اور ایسی شخصیتیں ائمہ معصومین علیہم السلام کے علاوہ کوئی نہیں ہیں۔
امام زمانہ علیہ السلام اس اہم نکتہ کی طرف اشارہ کرتے ہیں کہ اس وجہ سے کہ لوگ حق کو قبول کرنے میں سستی اور کم توجھی کا شکار ہیں، ایسا نہیں ہے کہ تمام ائمہ (علیہم السلام) حکومت تک پھنچ جائیں یا لوگوں کے درمیان حاضر رھیں، جیسا کہ گزشتہ انبیاء اور اوصیائے الٰہی حکومت تک نہیں پھنچ پائے ہیں اور ان میں سے بعض حضرات ایک مدت تک غیبت کی زندگی بسر کرتے رہے ہیں۔
ماخذ:الخرائج والجرائح،ج 3، ص 1110، ح26۔
Add new comment