اہل بیت علیہم السلام ، مرکز حق ہیں

Wed, 06/26/2019 - 12:03

“الْحَقُ مَعَنٰا فَلَنْ یُوحِشَنٰا مَنْ قَعَدَ عَنّٰا، وَ نَحْنُ صَنٰائِعُ رَبِّنٰا، وَالْخَلْقُ بَعْدُ صَنٰائِعُنٰا””حق، ہم اہل بیت (علیہم السلام) کے ساتھ ہے، کچھ لوگوں کا ہم سے جدا ہونا ہمارے لئے وحشت کا سبب نہیں ہے، کیونکہ ہم پروردگار کے تربیت یافتہ ہیں، اور دوسری تمام مخلوق ہماری تربیت یافتہ ہیں“۔[الغیبة، شیخ طوسی، ص285، ح245؛ احتجاج، ج2، ص278؛ بحار الانوار، ج53، ص178، ح9۔]اس حدیث مبارک کو شیخ طوسی علیہ الرحمہ نے معتبر سند کے ساتھ ابوعمرو عمری سے امام مھدی (عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف) سے نقل کیا ہے۔ 

اہل بیت علیہم السلام ، مرکز حق ہیں

شرح:امام علیہ السلام نے حدیث کے اس فقرہ میں تین نکات کی طرف اشارہ فرمایا ہے:۱۔ مکمل حق و حقیقت، اہل بیت علیہم السلام کے ساتھ ہے۔توجہ رہے کہ ”الحقّ معنا“کا جملہ ”اہل البیت مع الحق“ کے جملہ سےلگ ہے؛ کیونکہ پھلے جملہ کا مفھوم یہ ہے کہ اہل بیت علیہم السلام حق و باطل کے تشخص کا بنیادی معیار ہیں، اور حق و باطل کی ایک دوسرے سے پہچان کے لئے اہل بیت علیہم السلام کی سیرت و کردار کی طرف رجوع کیا جائے، برخلاف دوسرے جملہ کے، (کیونکہ دوسرے جملہ کے معنی یہ ہیں کہ اہل بیت علیہم السلام حق کے ساتھ ہیں) اور یھی (پھلے) معنی حدیث ”علیّ مع الحقّ والحق مع علیّ “[احتجاج، ج 1، ص97، بحار الانور، ج 29، ص243، ح 11۔]سے بھی حاصل ہوتے ہیں۔۲۔ جس کے ساتھ حق ہو تو اسے دوسروں کی روگردانی اور اپنی تنھائی سے خوف زدہ نہیں ہونا چاہئے، اور اپنے ساتھیوں کی کم تعداد یا کثیر تعداد پر توجہ نہیں کرنی چاہئے۔ حضرت امام موسیٰ کاظم علیہ السلام نے ہشام سے فرمایا:”اے ہشام! اگر تمھارے ہاتھ میں اخروٹ ہو اور سب لوگ یہ کھیں کہ تمھارے ہاتھ میں درّ ہے تو اس کا کوئی فائدہ نہیں ہے؛ کیونکہ تم جانتے ہو کہ تمھارے ہاتھ میں اخروٹ ہے، اور اگر تمھارے ہاتھ میں درّ ہو اور لوگ کہیں کہ تمھارے ہاتھ میں اخروٹ ہے تو اس میں تمھارا کوئی نقصان نہیں ہے؛ کیونکہ تم جانتے ہو کہ تمھارے ہاتھ میں درّ ہے“۔[تحف العقول، ص386؛ بحار الانور، ج75، ص300، ح1۔]اسی طرح حضرت علی علیہ السلام فرماتے ہیں:”راہ (حق و) ہدایت میں لوگوں کی کم تعداد سے نہ گھبراؤ۔ “[نهج البلاغہ، حکمت 201 ؛ بحارالانور، ج64، ص158، ح 1 ۔]۳۔ اس حدیث کے تیسرے جملہ میں جو چیز بیان ہوئی ہے اس کی مختلف تفسیریں بیان کی گئی ہیں جن کو یکجا جمع کرنے میں کوئی مضائقہ نہیں ہے، ہم ذیل میں ان کی طرف اشارہ کرتے ہیں:الف۔ بے شک اہل بیت علیہم السلام عقائد اور دینی اعمال میں لوگوں کے محتاج نہیں ہیں، اور جو کچھ خداوندعالم کی طرف سے رسول اکرم (ص) پر نازل ہوا ہے وہ ان حضرات کے لئے کافی ہے، جبکہ امت ان تمام چیزوں میں اہل بیت علیہم السلام کی محتاج ہے، اور صرف قرآن و سنت ان کے لئے کافی نہیں ہے، نیز اہل بیت علیہم السلام کی طرف رجوع کئے بغیر امت گمراہ اور ہلاک ہے۔ب۔ اہل بیت علیہم السلام پر خدا وندعالم کی نعمتیں براہ راست او ربغیر کسی واسطہ کے نازل ہوتی ہیں، اور جب خداوندعالم دوسرے لوگوں پر اپنی نعمتیں نازل کرتا ہے تو وہ اہل بیت علیہم السلام کے واسطہ کے بغیر نہیں ہوتیں۔
ماخذ:الغیبة، شیخ طوسی، ص285، ح245؛ احتجاج، ج2، ص278؛ بحار الانوار، ج53، ص178، ح9،تحف العقول، ص386؛ بحار الانور، ج75، ص300، ح1،نهج البلاغہ، حکمت 201 ؛ بحارالانور، ج64، ص158، ح 1۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
2 + 3 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 23