شیعوں کا تقیہ کی طرف زیادہ رجحان کے عوامل و اسباب

Fri, 07/26/2019 - 08:54

اہل تشیع حضرات دوسرے مذاہب سے زیادہ تقیہ پر عمل کرنے کے حوالے سے مشہور ہیں۔ اس کی وجہ بعض شیعہ فرقوں میں باطن گرائی کی طرف میلان اور مختلف ادوار میں سماجی، ثقافتی اور اقتصادی طور پر مختلف حوالے سے ان کے خلاف ہونے والے اقدامات ہیں۔ اہل سنت کے بعض علماء تقیہ کو شیعوں کی کمزوری خیال کرتے ہیں جبکہ شیعہ علماء اس کا جواب دیتے آئے ہیں اور اس بات سے موافقت نہیں کرتے ہیں۔

شیعوں کا تقیہ کی طرف زیادہ رجحان کے عوامل و اسباب

شیعوں کے ہاں تقیہ کیسے رائج ہوا اس بارے میں درج ذیل موارد کی طرف اشارہ کر سکتے ہیں:بعض لوگ شیعوں میں موجود باطن گرائی کوان میں تقیہ جیسے عمل کی پیدائش کا سبب سمجھتے ہیں۔بعض لوگ معاشرے کے سخت حالات کو شیعوں میں تقیہ کی پیدائش کا سبب سمجھتے ہیں، تاریخی شواہد کی بنا پر شیعہ مذہب پوری تاریخ میں مختلف سماجی، ثقافتی اور سیاسی حوالے سے بہت زیادہ دباؤ میں چلے آرہاہے؛ صلح امام حسنؑ کے واقعے کے بعد معاویہ نے اپنے گورنروں  کوشیعوں کے ساتھ سختی سے پیش آنے کا حکم دیا جسکی بنا پر حضرت علیؑ کو ممبروں سے گالیاں دی جانے لگیں، یہ حالات کم و بیش بنی امیہ کے دور میں عمر بن عبدالعزیز کے زمانے تک جاری رہی۔ [ ابن ابی الحدید، شرح نہج البلاغہ، ج۱۱، ص۴۳ـ۴۶] بنی عباس کے دور میں حالات نے ایک اور انداز اپنایا مثلاً، متوکل عباسی شیعوں کو قتل کرنے اور جیلوں میں بند کرنے کے علاوہ اس نےانہیں امام حسینؑ کی زیارت سے بھی منع کردیا یہاں تک کہ امام حسینؑ کی ضریح مطہر کو بھی خراب کر دیا اور ابن سِکیت کو امام حسنؑ اور امام حسینؑ کے ساتھ محبت کا اظہار کرنے پر نہایت بے دردی کے ساتھ شہید کر دیا۔[طبری، تاریخ طبری، ج۹، ص۱۸۵؛ ابن جوزی، المنتظم فی تاریخ الملوک و الامم، ج۱۱، ص۲۳۷] اس بنا پر ائمہ طاہرینؑ اپنی اور اپنے شیعوں کی جان کی حفاظت اور انہیں تباہ و برباد اور نابود ہونے سے بچانے کی خاطر تقیہ کرنے کو ان کے لیے ضروری قرار دیتے تھے۔ علی بن یقطین جو کہ ہارون الرشید کے وزیر اور شیعہ مذہب سے تعلق رکھتےتھے کو امام کاظمؑ کے حکم سے تقیہ کرنا اس بات کی واضح دلیل ہے۔[ آل کاشف الغطاء، اصل الشیعہ و اصولہا، ص۳۱۵ـ۳۱۶؛ امین، نقض الوشیعہ، ص۱۹۸ـ۲۰۰]۔
منابع:ابن ابی الحدید، شرح نہج البلاغہ، چاپ محمد ابو الفضل ابراہیم، قم ۱۴۰۴،ابن جوزی، المنتظم فی تاریخ الملوک و الامم، چاپ محمد عبدالقادر عطا و مصطفی عبد القادر عطا، بیروت ۱۴۱۲/۱۹۹۲،آل کاشف الغطاء، محمد حسین، اصل الشیعہ و اصولہا، چاپ علاء آل جعفر، قم ۱۴۱۵۔

 

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
3 + 1 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 34