عدالت صحابہ کا نظریہ؛مقاصد اور نتائج

Sat, 07/27/2019 - 13:12

شیعہ عقیدے کے مطابق رسول اللہ(ص) کے صحابہ دوسرے افراد کی مانند ہیں صرف صحابی ہونے کی بنا پر انکی عدالت ثابت نہیں ہوتی ہے ، صحابہ کی ایک لاکھ چودہ ہزار کی تعداد کو مد نظر رکھتے ہوئے عادی طور پر محال ہے کہ صرف رسول اللہ کی ملاقات اور ایمان کی بنا پر وہ عادل قرار پائیں کیونکہ اتنی بڑی تعداد مختلف رجحانات اور میلانوں کے ہوتے ہوئے تھوڑی سی مدت میں تقوا کے اس درجے تک پہنچ جائیں اور وہ گناہان کبیرہ انجام نہ دیں یا گناہان صغیرہ پر اصرار نہ کریں در حالانکہ ان میں کچھ تو اپنی خواہش و ارادے کے مطابق مسلمان ہوئے اور کچھ تو خوف و ہراس کی بنا پر اور کچھ تالیف قلوب کی بنا پر اسلام لائے۔

عدالت صحابہ کا نظریہ؛مقاصد اور نتائج

شیعہ عدالت صحابہ کے نظریے کو قبول نہیں کرتے اور اس سلسلے میں پیغمبر اکرمؐ کے اصحاب کو دوسرے مسلمانوں کی طرح سمجھتے ہوئے صرف پیغمبر اکرمؐ کی مصاحبت کو کسی کی عدالت کے لئے کافی نہیں سمجھتے ہیں۔[شہید ثانی، الرعایۃ فی علم الدرایۃ، ۱۴۰۸ق، ص۳۴۳] ان کے مطابق یہ ممکن ہی نہیں ہے کہ پیغمبر اسلامؐ کے تمام صحابہ تقوا کے اس درجے پر فائز ہو گئے ہوں جو ان کی عدالت، گناہ کبیرہ کے ترک اور گناہ صغیرہ کے ارتکاب پر اصرار نہ کرنے کا باعث بنتا ہو، حالانکہ تاریخ اسلام گواہ ہے کہ بعض صحابہ خوف، ناچارری اور تألیف قلوب کے عنوان سے پیغمبراکرمؐ پر ایمان لائے تھے۔[امین، اعیان الشیعۃ، ۱۴۱۹ق/۱۹۹۸م، ج۱، ص۱۶۲۔] اس بنا پر شیعوں کے مطابق عدالت صحابہ کا نظریہ کچھ سیاسی مفادات کی خاطر اپنایا گیا تھا جن میں سے بعض کی طرف ذیل میں اشارہ کیا جاتا ہے:
خلفائے ثلاثہ کی خلافت کی مشروعیت۔صحابہ پر اعتراض اور تنقید کو روکنے کے لئے ان کو خطا اور لغزش سے پاک سمجھنا۔معاویۃ بن ابی‌ سفیان کی سلطنت کو مشروعیت بخشنا اور ان کے اعمال کی توجیہ۔[یعقوب، نظریۃ عدالۃ الصحابہ، ۱۴۹ق، ص۱۰۵-۱۰۸۔]اسی طرح صحابہ کے بعض ناشائستہ اعمال کی توجیہ کے لئے ان کی طرف اجتہاد کا نظریہ پیش کرنا، قرآن و سنت کو سمجھنے میں فہم صحابہ کو اولویت دینا، صحابہ کے قول و فعل کو حجت سمجھنا، صحابہ سے نقل شدہ احادیث کو جَرح و تعدیل کے قواعد پر اتارے بغیر قبول کرنا اور مسلمانوں میں اختلاف ایجاد کرنا اس نظریے کے آثار اور نتائج میں سے بیان کیا جاتا ہے۔[فخعلی، «گفتمان عدالت صحابہ»۔]
منابع:شہید ثانی، زین الدین بن علی، الرعایۃ، فی علم الدرایۃ، تحقیق عبد الحسین محمد علی بقال، قم: مکتبۃ آیۃ اللہ العظمی المرعشی النجفی، ۱۴۰۸ق۔امین، سید محسن، اعیان الشیعۃ، تحقق حسن امین، بیروت، دار التعارف، ۱۴۱۹ق/۱۹۹۸ء۔یعقوب، احمد حسین، نظریۃ عدالۃ الصحابہ، راجعہ علی الکورانی عاملی، ۱۴۹ق۔فخعلی، محمد تقی، مجموعہ گفتمان‌ہای مذاہب اسلامی، گفتمان عدالت صحابہ، مشعر، تہران، بی‌تا۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
4 + 10 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 52