قرآن و حدیث
خلاصہ: قرآن کریم نے کئی سابقہ اقوام کا تذکرہ فرماتے ہوئے ان کے برے اعمال اور اس کے بعد ان کے برے انجام کو بیان کیا ہے، جس میں آنے والی اقوام کے لئے عبرت افروز درس پایا جاتا ہے۔ ان میں سے ایک اصحاب الایکہ ہے، جن کی طرف اللہ تعالی نے حضرت شعیب (علیہ السلام) کو مبعوث فرمایا، آنحضرت نے ان کی ہدایت کی، لیکن انہوں نے اتنی نافرمانی کی کہ عذاب الہی کی گرفت میں آگئے۔
خلاصہ: داعش ایسا دہشتگرد گروہ ہے جو اسلام کی حقیقی تصویر کو مسخ کرنے اور مسلمانوں میں اختلاف پیدا کرنے کے لئے بنایا گیا ہے جسکی پیشنگوئی حضرت علی علیہ السلام نے چودہ سو سال پہلے کی تھی اور جس سے بچنے کا طریقہ بھی بتایا تھا-
خلاصہ: حضرت فاطمہ زہرا (سلام اللہ علیہا) نے خطبہ فدک ارشاد فرما کر صرف فدک کا مطالبہ نہیں بلکہ خلافت کا بھی مطالبہ کیا ہے اور غاصبوں کے چہرہ سے نقاب ہٹا دیا تا کہ لوگوں کو معلوم ہوجائے کہ جو خلافت چھین کر منبر رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر بیٹھے ہیں، یہ وہی ہیں جنہوں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیٹی کا فدک غصب کیا ہے، کیسے فدک کا غاصب خلافت کے لائق ہے؟!
بڑے اہداف کے حصول کے لئے اسباب سے توسل ، ـ خواہ انسان کی مادی زندگی میں خواہ اس کی معنوی حیات میں- قدرتی اور منطقی اور عقلی نقطہ نظر سے بھی ایک پسندیدہ اور ضروری امر ہے اور مسلمین کی روش و سیرت میں بھی رائج رہا ہے۔ آٹھویں صدی ہجری سے قبل کوئی بھی مسلمان توسل کی جائز شرعی حیثیت میں شک و شبہہ روا نہیں رکھتا تھا۔ دور معاصر میں وہابیوں نے ابن تیمیہ کی پیروی کرتے ہوئے توسل کے بارے میں بعض شبہات و اعتراض پیدا کئے ہیں جنہیں تمام اہل تشیع اور اہل سنت کی غالب اکثریت نے ناقابل قبول قرار دیا ہے۔
خلاصہ: خطبہ فدکیہ حضرت فاطمہ زہرا (سلام اللہ علیہا) کا وہ خطبہ ہے جو فدک کے غصب ہونے کے بعد آپؑ نے مسجد النبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میں ارشاد فرمایا، جو مخلتف عناوین پر مشتمل تھا، اللہ کی حمد و شکر و ثنا، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور اپنا اور حضرت امیرالمومنین (علیہ السلام) کا تعارف، قرآن کریم، شرعی احکام، اپنا ارث، توحید، نبوت، امامت اور معاد جیسی تعلیمات کو مختلف حصوں میں بیان فرمایا ہے۔
خلاصہ: حضرت فاطمہ زہرا (سلام اللہ علیہا) نے اپنے خطبہ فدکیہ کا آغاز "الحمدللہ" سے کیا ہے، اس مضمون میں لفظ حمد اور مدح کی وضاحت کی گئی ہے اور قرآنی دلائل سے ثابت کیا گیا ہے کہ ساری حمد و تعریف اللہ کے لئے ہے۔
خلاصہ: حضرت فاطمہ زہرا (سلام اللہ علیہا) نے خطبہ فدکیہ کی ابتداء میں جو فرمایا: الحمدللہ....، اس کی تشریح کرتے ہوئے واضح کیا گیا ہے کہ حمد، مدح اور شکر میں فرق ہے، لہذا الحمدللہ کی جگہ پر المدح للہ یا الشکر للہ اگر کہا جائے تو الحمدللہ کے معنی ادا نہیں ہوں گے۔
خلاصہ: دیگر معصومین (علیہم السلام) کی طرح حضرت امام حسین (علیہ السلام) بھی مختلف مقامات میں اور مختلف حالات میں اللہ کی حمد کرتے رہے، مندرجہ ذیل بعض فقروں کا تذکرہ کیا جارہا ہے۔
خلاصہ: حضرت فاطمہ زہرا (سلام اللہ علیہا) کے خطبہ فدکیہ کی تشریح کرتے ہوئے قرآن اور اہل بیت (علیہم السلام) کی احادیث کی روشنی میں شکر پر گفتگو ہورہی ہے۔ جس کے مطالعہ سے واضح ہوگا کہ شکر کی کتنی اہمیت ہے جو جناب سیدہ (سلام اللہ علیہا) نے اپنے خطبہ کی ابتدا میں اللہ کا شکر ادا کیا ہے۔
خلاصہ: حضرت فاطمہ زہرا (سلام اللہ علیہا) کے خطبہ کی تشریح کرتے ہوئے شکر کی بحث کے متعلق اس بات کی وضاحت کی جارہی ہے کہ شکر کرنا انسان کی فطرت کا تقاضا ہے اور کیونکہ لوگ اللہ کی نعمتوں کے پہنچنے کا وسیلہ بنتے ہیں تو ان کا بھی شکریہ ادا کرنا چاہیے، ورنہ جو شخص لوگوں کا شکریہ نہیں کرتا وہ خدا کا بھی شکریہ ادا نہیں کرتا۔