قرآن و حدیث
رسول اللہؐ کے طرز سلوک اور صفات کے بیان میں منقول ہے کہ آپ اکثر خاموش رہتے تھے اور ضرورت سے زیادہ نہيں بولتے تھے۔ کبھی بھی پورا منہ نہيں کھولتے تھے، زیادہ تر تبسم فرماتے تھے اور کبھی بھی اونچی آواز میں (قہقہہ لگا کر) نہيں ہنستے تھے، جب کسی کی طرف رخ کرنا چاہتے تو اپنے پورے جسم کے ساتھ اس کی طرف پلٹتے تھے۔ صفائی، نظافت اور خوشبو کو بہت زيادہ پسند کرتے تھے، یہاں تک کہ جب آپ کہیں سے گذرتے تو فضا میں خوشبو پھیل جاتی تھی۔ اور راہگیر خوشبو محسوس کرکے سمجھتے تھے کہ آپ یہاں سے گذرے ہیں؛آپ کے حکیمانہ بیانات میں سے کچھ کلام پیش کیے جاتے ہیں۔
خلاصہ: اللہ تعالیٰ نے شیطان کے نقش قدم پر چلنے سے منع کیا ہے۔
خلاصہ: اس مضمون میں توحید ربوبی پر دو دلائل بیان کیے جارہے ہیں۔
خلاصہ: اللہ کی حمد کرنے کی فضیلت دو حدیثوں کی روشنی میں بیان کی جارہی ہے۔
خلاصہ: اس مضمون میں توحید ربوبیت یعنی ربّ کی وحدانیت کے بارے میں گفتگو کی جارہی ہے۔
خلاصہ: ہر چیز اللہ کی حمد کے ساتھ تسبیح کرتی ہے، اس بارے میں مختصراً گفتگو کی جارہی ہے۔
خلاصہ: اللہ کی حمد اس قدر اہمیت کی حامل ہے کہ جنتی اللہ تعالیٰ کی حمد کریں گے۔
خلاصہ: اس آیت میں صراط مستقیم پر چلنے والوں کے تین صفات بیان کیے جارہے ہیں۔
خلاصہ: اس مضمون میں ہدایت اور صراط مستقیم کے بارے میں مختصر گفتگو کی جارہی ہے۔
خلاصہ: ایّاک اور نعبد اور نستعین کے بارے میں مختصر گفتگو کی جارہی ہے۔