خلاصہ: اللہ کی حمد اس قدر اہمیت کی حامل ہے کہ جنتی اللہ تعالیٰ کی حمد کریں گے۔
جنتی لوگ اللہ کے اذن و اجازت کے بغیر کلام نہیں کریں گے اور قرآن کریم نے ان کے اس کلام کو ذکر کیا ہے کہ وہ اللہ کی نعمتوں کو یاد کرتے ہوئے اللہ کی حمد کریں گے، قرآن کریم میں کئی آیات میں جنتیوں کی حمد کا تذکرہ ہوا ہے:
۱۔ دلوں سے کینہ کے پاک ہوجانے کی وجہ سے جو بہترین معنوی نعمتوں میں سے ہے اور نیز جنتی نہروں کے جاری ہونے کی وجہ سے جو ظاہری نعمتوں میں سے ہے اور وحی کے بغیر اور صرف عقل کے سہارے پر اس تک ہرگز نہیں پہنچا جاسکتا، وہ اس پر اللہ کی حمد کریں گے۔ وہ اللہ جس نے وحی اور رسالت اور تشریع کی بھاری نعمت انسان کو عطا فرمائی (تشریعی ہدایت) اور نیز معرفت اور عمل کی توفیق کی نعمت عطا فرمائی (تکوینی ہدایت): "وَنَزَعْنَا مَا فِي صُدُورِهِم مِّنْ غِلٍّ تَجْرِي مِن تَحْتِهِمُ الْأَنْهَارُ وَقَالُوا الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي هَدَانَا لِهَٰذَا وَمَا كُنَّا لِنَهْتَدِيَ لَوْلَا أَنْ هَدَانَا اللَّهُ"، " اور ہم ان کے دلوں میں موجود کینے نکال دیں گے، ان کے (محلات کے) نیچے نہریں بہ رہی ہوں گی اور وہ کہیں گے: ثنائے کامل ہے اس اللہ کے لیے جس نے ہمیں یہ راستہ دکھایا اور اگر اللہ ہماری رہنمائی نہ فرماتا تو ہم ہدایت نہ پاتے"۔ [سورہ اعراف، آیت ۴۳]
۲۔ اللہ کے وعدے کے سچے ہونے اور جنت کی نعمتوں کی وجہ سے اللہ کی حمد: "وَقَالُوا الْحَمْدُ لِلَّـهِ الَّذِي صَدَقَنَا وَعْدَهُ وَأَوْرَثَنَا الْأَرْضَ نَتَبَوَّأُ مِنَ الْجَنَّةِ حَيْثُ نَشَاءُ ۖ فَنِعْمَ أَجْرُ الْعَامِلِينَ" [سورہ زمر، آیت ۷۴]
۳۔ ہر طرح کے غم کے دور ہوجانے کی وجہ سے اللہ کی حمد: "وَقَالُوا الْحَمْدُ لِلَّـهِ الَّذِي أَذْهَبَ عَنَّا الْحَزَنَ ۖ إِنَّ رَبَّنَا لَغَفُورٌ شَكُورٌ" [سورہ فاطر، آیت ۳۴]
۴۔ جنتیوں کی آخری بات بھی اللہ کی حمد: "دَعْوَاهُمْ فِيهَا سُبْحَانَكَ اللَّـهُمَّ وَتَحِيَّتُهُمْ فِيهَا سَلَامٌ ۚ وَآخِرُ دَعْوَاهُمْ أَنِ الْحَمْدُ لِلَّـهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ" [سورہ یونس، آیت ۱۰]
۔۔۔۔۔۔
حوالہ جات:
[ماخوذ از: تفسیر تسنیم، آیت اللہ عبداللہ جوادی آملی]
[ترجمہ آیت از: مولانا شیخ محسن نجفی صاحب]
Add new comment