خلاصہ: اس آیت میں صراط مستقیم پر چلنے والوں کے تین صفات بیان کیے جارہے ہیں۔
جو صراط مستقیم، اللہ تعالیٰ کی طرف سفر کرنے والے عبد کی مطلوب ہے، اُن کا راستہ ہے جنہیں اللہ تعالیٰ نے معنوی نعمتیں عطا فرمائی ہیں اور نہ ان پر اللہ تعالیٰ کا غضب ہے اور نہ وہ گمراہ ہیں۔ یہ انبیاء (علیہم السلام)، صدیقین، شہداء اور صالحین ہیں کہ جنہیں اللہ تعالیٰ نے نبوت، صدق، شہادت اور صالح ہونے کی نعمت عطا فرمائی ہے اور صراط مستقیم پر چلنے والوں کے بہترین ہمسفر ہیں۔
صراط مستقیم صرف ایک ہی ہے جسے ہدایت یافتہ لوگ استقامت اور مضبوطی کے ساتھ طے کرتے ہیں اور ان کے علاوہ دوسرے لوگ غلط راستے پر جاتے ہیں۔ نظامِ کائنات میں چند راستے نہیں پائے جاتے اور ہرگز غلط راستہ خلق نہیں کیا گیا، لہذا اگر انسان گمراہ نہ ہوتا تو نہ کوئی غلط راستہ ہوتا اور نہ گمراہی اور غضب۔
اللہ تعالیٰ کی طرف سے صرف خیر نازل ہوتی ہے اور اللہ کا غضب کرنا اور گمراہ کرنا سزا کے طور پر ہے نہ کہ ابتدائی طور پر۔
صراط مستقیم ان کا راستہ ہے جن پر اللہ نے انعام کیا، یہ افراد نہ مغضوب علیھم ہیں اور نہ ضالین ہیں، یعنی نہ ان پر اللہ کا غضب ہے اور نہ وہ گمراہ ہیں، لہذا یہاں پر ان لوگوں کے تین صفات بیان ہوئے ہیں، ایسے تین صفات کے حامل لوگ ہیں جن کے راستے کی طرف ہدایت پانے کے لئے ہم دعا کرتے ہیں۔ لہذا ہمیں کسی قسم کے گناہ کا ارتکاب نہیں کرنا چاہیے کہ اللہ کا ہم پر غضب ہو یا ہم گمراہ ہوجائیں، کیونکہ صراط مستقیم ایسے لوگوں کا راستہ ہے جو ایسے دو غلط صفات سے پاک و پاکیزہ ہیں اور ان پر اللہ نے انعام کیا ہے۔
Add new comment