خلاصہ: اللہ کی حمد کرنے کی فضیلت دو حدیثوں کی روشنی میں بیان کی جارہی ہے۔
رسول اللہ (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) سے منقول ہے: "أَوَّلَ مَن يُدعى إِلَى الجَنَّةِ الحَمّادُونَ؛ الَّذِينَ يَحمَدُونَ اللّهَ عَلَى السَّرّاءِ وَالضَّرّاءِ"، " جو لوگ پہلے جنت کی طرف بلائے جائیں گے اللہ کی زیادہ حمد کرنے والے ہیں، جو تکلیف اور راحت میں اللہ کی حمد کرتے ہیں"۔ [بحارالانوار، ج۹۳، ص۲۱۵]
رسول اللہ (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) سے مروی ہے: "لَو أنَّ الدُّنيا كُلَّها لُقمَةٌ واحِدَةٌ، فَأَكَلَهَا العَبدُ المُسلِمُ ثُمَّ قالَ: «الحَمدُ للّهِ» ، لَكانَ قَولُهُ ذلِكَ خَيرا لَهُ مِنَ الدُّنيا وما فيها"، "اگر ساری دنیا ایک لقمہ ہو تو اسے مسلمان بندہ کھائے، پھر کہے: "الحمدللہ"، تو اس کا یہ کہنا اس کے لئے دنیا اور جو کچھ دنیا میں ہے اس سے بہتر ہے"۔ [بحارالانوار، ج۹۳، ص۲۱۶]
حمد کا دنیا اور دنیا کے مال سے افضل ہونے کی وجہ یہ ہے کہ سچی حمد کلم طیّب یعنی پاکیزہ کلام میں سے شمار ہوتی ہے اور جو پاکیزہ کلام ہو اللہ کی طرف بلند ہوتا ہے اور جو کچھ اللہ کی طرف بلند ہو، وہ عنداللہ قرار پاتا ہے اور جو عنداللہ ہوگیا وہ زوال سے محفوظ ہوجاتا ہے، کیونکہ سورہ نحل، آیت ۹۶ میں ارشاد الٰہی ہے: "عِندَكُمْ يَنفَدُ وَمَا عِندَ اللَّهِ بَاقٍ"، "جو کچھ تمہارے پاس ہے وہ ختم ہو جائے گا اور جو کچھ اللہ کے پاس ہے وہ باقی رہنے والا ہے"۔ لہذا جو چیز باقی اور ابدی ہے اس چیز سے جو محدود اور تیزی سے گزر جانے والی ہے یقیناً بہتر ہے، اسی لیے مومن کی حمد دنیا سے افضل ہے، وہی دنیا جو تیزی سے گزر جانے والی ہے اور اس سے دل لگانا ہر غلطی کی جڑ ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ جات:
[تفسیر تسنیم، آیت اللہ عبداللہ جوادی آملی]
[بحارالانوار، علامہ مجلسی علیہ الرحمہ]
Add new comment