خلاصہ: دنیا ایک ایسی جگہ ہے جہاں ہر چیز کے ذریعہ انسان کا امتحان لیا جاتا ہے۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
یوں تو ہمارے ذھنوں میں یہ بات راسخ ہے کہ اولاد اور مال ہماری زندگی کی سب سے بڑی خوشی کا نام ہے، لیکن کیا حقیقت میں ایسا ہی ہے؟
خداوند متعال اس کے بارے میں اس طرح ارشاد فرمارہا ہے: «وَلَا تُعْجِبْكَ أَمْوَالُهُمْ وَأَوْلَادُهُمْ إِنَّمَا يُرِيدُ اللَّهُ أَن يُعَذِّبَهُم بِهَا فِي الدُّنْيَا وَتَزْهَقَ أَنفُسُهُمْ وَهُمْ كَافِرُون[سورۂ توبہ، آیت:۸۵]اور ان کے مال و اولاد آپ کو حیرت و تعجب میں نہ ڈالیں خدا چاہتا ہے کہ انہی چیزوں کے ذریعہ سے انہیں سزا دے اور ان کی جانیں اس حال میں نکلیں کہ وہ کافر ہوں»۔
دنیا ایک ایسی جگہ ہے جہاں ہر چیز کے ذریعہ اس کا امتحان لیا جائا ہے، انسان کا سب سے بڑا امتحان اولاد اور مال کے ذریعہ لیا جاتا ہے یہی اولاد اور مال کبھی ان کی ابدی نجات کا ذریعہ بن سکتی اور کبھی یہی اولاد اور مال ان کی ہمیشہ کی گمراھی اور رسوائی کا سبب بن سکتی ہے۔
اسی لئے معصومین(علیہم السلام) نے ہمیں بتایا کہ اس دنیا کو کس طرح استعمال کرنا چاہئے جیسا کی امام علی(علیہ السلام) اس حدیث میں ارشاد فرمارہے ہیں:«أَلَا إِنَ الدُّنْيَا دَارٌ لَا يُسْلَمُ مِنْهَا إِلَّا فِيهَا وَ لَا يُنْجَى بِشَيْءٍ كَانَ لَهَا؛ آگاہ ہوجاؤ، دنیا ایسا گھر ہے کہ جس میں سلامتی کے ساتھ نہیں رہ سکتے مگر یہ کہ اس میں(زہد اختیار کیا جائے)، اور اس سے نجات نہیں پائی جاسکتی جو چیز اس کے لئے ہے»۔[نهج البلاغة(صبحي صالحی)،ص:۹۴]
*نهج البلاغة(صبحي صالحی)، ھجرت، قم، ۱۴۰۴ھ۔
Add new comment