اسلام میں لڑکیوں کی منزلت

Mon, 10/09/2023 - 05:30

پوری تاریخ میں مختلف معاشروں میں عورتوں کے طبقے پر ظلم ہوا ہے ، یہ انسان کی جہالت کا نتیجہ ہے، جاہل انسان کا مزاج یہ ہوتا ہے کہ اگر اس کے سر پر کوئی سوار نہیں ہے اور کوئی طاقت اس کی نگرانی نہیں کر رہا ہے، خواہ یہ نظارت انسان کے اندر سے ہو کہ جس کا اتفاق بہت کم ہی ہوتا ہے یعنی عقل اور قوی جذبہ ایمانی اس کے اعمال و اس کی حرکتوں پر ںظارت کرے اور خواہ باہر سے ہو یعنی قانون ۔ اگر قانون کی تلوار سر پر لٹکتی نہ رہے تو اکثر و بیشتر یہ ہوتا ہے کہ طاقتور، کمزور کو ظلم و ستم کا نشانہ بناتا ہے۔

حالات کی ستم ظریفی یہ ہے کہ پوری تاریخ میں ہمیشہ عورت ظلم کی چکی میں پسی ہے اور اس کی بنیادی وجہ یہ رہی کہ عورت کی قدر و منزلت اور مقام و اہمیت کو نہیں سمجھا گیا ، عورت کی جو شان و شوکت حاصل ہونا چاہئے، صنف نازک ہونے کی وجہ سے اس پر کوئی زیادتی نہیں ہونی چاہئے ، اسے تاریخ نہیں کبھی قبول نہیں کیا ۔

مرسل اعظم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے کی بعثت سے قبل عورت یعنی بچیاں زندہ درگور کردی جاتی تھیں ، جاہلیت کے ماحول نے ان سے حیات کا حق بھی چھین لیا تھا ، وہ اس لائق نہ تھیں کہ مردوں کی طرح کچھ دن اس دنیا میں گزار لیں ،(1) مگر اسلام نے وہ عزت و عظمت و بلندی عطا کی عورت بیٹی کو گھر کے لئے رحمت ، بی بی کو گھر کی خوشبو (2) اور ماں کو بہشت کا مالک بنا دیا ، حبیب کبریا کو اکلوتی اولاد کی شکل میں بیٹی عطا کی کہ جو دونوں جہاں کی خواتین سے برتر ، افضل اور بہتر تھیں ، جناب اسیا ، سارا اور مریم کو با فضلیت خواتین بتایا ۔

رسول خدا (ص) اپنے ایک میں خواتین کے سلسلہ میں فرماتے ہیں : «خَیرُكُم خَیرُكُم لِنِسائِكُم وَ بَناتِكُم ؛ تم میں سے سب بہتر اور با فضلیت وہ لوگ ہیں جو اپنی خواتین اور بیٹیوں کے بہترین محافظ ہوں» ۔ (3)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 حوالہ :

1: مکارم شیرازی، ناصر، تفسیر نمونه، ج ‏11، ص 270 ۔

2: «فَإِنَّ الْمَرْأَةَ رَیْحَانَةٌ وَ لَیْسَتْ بِقَهْرَمَانَة...» کلینی، محمد بن یعقوب، کافی، ج 5، ص 510 ۔  

3: نوری ، میرزا حسین ، مستدرک، ج 14، ص 255 ۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
14 + 1 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 25