مسئلہ فلسطین اور عالمی منظرنامہ(۲)

Tue, 10/10/2023 - 09:34

دوسرے مرحلے میں دنیا کے سامنے جھوٹ اور جھوٹی پبلسٹی کا راستہ اپنایا گیا تاکہ عالمی رائے عامہ کو اپنے حق میں کیا جاسکے ، فلسطین پر غاصبانہ قبضے سے پہلے بھی اور قبضے کے بعد بھی عالمی استعماری ذرائع ابلاغ کے ذریعے انہوں نے عالمی پیمانے پر بے پناہ جھوٹ بولے ، اور اسی جھوٹی پبلسٹی کو بہانا بناکر یہودی سرمایہ داروں کو شیشے میں اتارا گیا جس کا کافی اثر بھی دیکھنے کو ملا۔(۱)

ہمیشہ یہودیوں کو مظلوم ظاہر کرنے کی کوشش کی گئی۔ کسی یہودی کے ساتھ کوئی معمولی سا واقعہ بھی پیش آجاتا تو عالمی شہرت یافتہ صہیونی ذرائع ابلاغ ، اخبارات اور جرائد اسے بڑھا چڑھا کر شائع کرتے ، صہیونیوں کی مظلومیت کا ڈھونڈھورا پیٹا جاتا جھوٹ اور فریب پر مبنی خیالی داستانیں شائع ہوتیں لیکن اس کے برعکس اگر کوئی فلسطینی ان کے مظالم ، بربریت اور وحشی گری کا شکار ہوتا تو اس کی خبر کو غائب کردیا جاتا عالمی منظر نامہ پر اس کا تذکرہ بھی نہ ہوتا اور یہ ظالمانہ طریقہ آج تک جاری ہے ، ابھی موجودہ صورت حال میں بھی دنیا کا ظالم فاسد اور صہیون پرست میڈیا بشریت کو دھوکا دینے کی کوشش کر رہا ہے اور اپنی صحافی ذمہ داریوں کے برخلاف مظلوم فلسطینیوں کو جن کی سرزمین اور وطن کو صہیونیون نے ہڑپ لیا ہے دہشت گرد بتا رہے ہیں اور ستر سال سے بربریت کی حدیں پار کرنے والے ظالم صہیونی یہودیوں کو مظلوم بنانے کی ناکام کوششیں انجام دے رہے ہیں اگرچہ غاصب اسرائیلیوں کے طرف دار سمجھ لیں کہ ان کی یہ کوششیں صہیونیوں کے جرائم کو پاک نہیں کرسکتیں بلکہ برعکس ان کی ذلت ، خواری ، پستی اور بدنامی میں اضافہ ہو رہا ہے ، عنقریب ظالمین کو معلوم ہوجائے گا کہ وہ کس جگہ پلٹا دیئے جائیں گے۔ (۲)

تیسرا مرحلہ ساز باز کا ہے یعنی مخلتف حکومتوں ، شخصیتات ، سیاستدانوں ، دانشوروں  صحافیوں اور مذہبی رہنماؤں سے جوڑ توڑ اور معاملہ کیا گیا ہر جگہ مضبوط لابیاں بنائی گئیں ان کی کوششیں مسلسل جاری رہیں اور وہ دنیا کو فریب اور دھوکا دینے میں مصروف ہیں جھوٹی پبلسٹی ان کا شیطانی حربہ ہے۔

لیکن ایران میں امام خمینی رحمت اللہ علیہ کی قیادت میں اسلامی انقلاب کی  کامیابی اور آپ کی مدبرانہ قیادت سے مسئلہ فلسطین کے پیکر میں تازہ روح پھونک دی گئی اور نئی جان پڑ گئی اور اسے اسلامی ایمان کا سہارا ملا جو ہمیشہ فداکارانہ جہاد کے ہمراہ ہوتا ہے۔ (۳)

امام خمینی رحمت اللہ علیہ نے کبھی بھی دنیا کی استعماری لابیوں اور ظالم طاقتوں سے گھبرا کر دنیا کے مظلوموں ، مستضعفین اور محرومین کی حمایت بند نہیں کی۔ آپ ہمیشہ مسئلہ فلسطین کو بنیادی مسئلہ ہی قرار دیتے رہے۔ امام خمینی نے اپنے وصیت نامے اور بیانات میں مظلوموں کے حقوق کا واضح الفاظ میں دفاع کیا ، خصوصا فلسطین کے مظلوم عوام کی حمایت میں ہمیشہ آپ کی آواز بلند رہی۔(۴)

تمام مسلمانوں کی ذمہ داری ہے کہ فلسطینی عوام کے حق دفاع اور مزاحمت کی حمایت کریں۔ فلسطینی وہ بے سہارا عوام ہیں جن کے حقوق سلب کر لئے گئے ہیں اور جو غاصبانہ قبضے میں دبے ہوئے ہیں ، غزہ کو ایک انسانی جیل میں تبدیل کردیا گیا ہے لہذا ان کو اپنے حقوق کی بازیابی کے لئے جد و جہد اور مزاحمت کا حق ہے ، اگرچہ دنیا کا ظالم دجالی فاشسٹ نظام بڑی طاقتوں کے مفادات کے مطابق ان قوانین کی تفسیر کرتا ہے۔

اب رفتہ رفتہ وہ دور چلا گیا جب مسلمان ، فلسطینی قوم کی سرکوبی کا نظارہ کریں اور خاموش بیٹھے رہیں اب ملتیں فلسطینیوں کی حمایت میں کھڑی ہوچکی ہیں لہذا اب اسرائیل کو یہ سمجھ لینا چاہئے کہ فلسطینی عوام اور فلسطینی نشین علاقوں پر حملات کا تسلسل سخت ردعمل کا سبب بنے گا اور طوفان اقصی جیسے عملیات کے لئے اسرائیل تیار رہے ، اب صرف فلسطینیوں کو مارنے کا دور ختم ہوگیا اب اگر ماروگے تو جواب بھی ملے گا اور اسرائیل کا ساتھ دینے والے بھی سمجھ لیں کہ اسرائیل صرف انہیں استعمال کررہا ہے ورنہ صہیونی آئیڈیالوجی کے مطابق اپنے علاوہ وہ سبھی کو حیوان سے بدتر سمکجھتے ہیں۔

ایران کے اسلامی انقلاب نے یہ ثابت کر دیا کہ مشکلات اور غاصبانہ قبضہ کرنے والی درندہ صفت غاصب صیہونی حکومت کے مقابلے میں فلسطینی قوم کا اٹل ارادہ ، ثبات قدم ، شجاعانہ مزاحمت اور استقامت کے ذریعے ہی مکار دشمن کو شکست دی جاسکتی ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حوالہ جات

۱: https://farsi.khamenei.ir/newspart-index?tid=5070

۲: سورہ شعراء آیت ۲۲۷ ، وَسَيَعْلَمُ الَّذِينَ ظَلَمُوا أَيَّ مُنقَلَبٍ يَنقَلِبُونَ۔

۳: صحیفه امام ، ج ۵ ، ص ۱۴۸ ؛ ج ۱ ، ص ۱۱۰ ، ص ۲۴۶ ، ص ۲۴۸

۴: گذشتہ حوالہ

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
3 + 14 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 30