کریمہ اہلبیت حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا کی ولادت با سعادت کے ایام ہیں لہذا اس مناسبت سے ایک اہم موضوع جس کی معاشرہ میں بہت ضرورت ہے وہ گھر خاندان اور سماج میں بیٹی کی اہمیت اور معاشرہ کی ترقی میں اس کا کردار ہے۔
پروردگار عالم نے اس دنیا کو دو مختلف جنسیت ، غرائز اور تقاضے رکھنے والی صنف کے انسانوں سے سجایا اور سنوارا ہے ایک طرف مرد اور دوسری جانب عورت ہے ، یہ دونوں مل کر اس دنیا کے سیسٹم ، نظام اور گلستاں کا حسین ترین گلدستہ ، خوبصورت ترین رنگ اور معطر ترین پھول ہیں ، دنیا کا نظام ان دونوں کے بغیر ناقص اور ادھورا ہے اور دونوں میں اللہ کے نزدیک محترم وہ ہے جو باتقوا ہو۔(۱)
دنیا خصوصا گھر ، خاندان اور معاشرے کو جنت کا نمونہ بنانے اور اس کے ذریعہ اخروی سعادت کو حاصل کرنے کے لئے ضروری ہے کہ ایک دوسرے کے ساتھ حسن سلوک ، ادب ، احترام ، عزت ، خدمت کا جذبہ اور رویہ روا رکھا جائے اور ایک دوسرے کو خوش رکھنے کے طریقے اپنائے جائیں ، ایک دوسرے کے طبیعی تقاضے اور غرائز کو الہی قوانین کے سایہ میں پورا کیا جائے ، ایک دوسرے کے حقوق ادا کئے جائیں ، خصوصا عورتوں کے سلسلے سے محبت اور نرمی کے برتاؤ میں زیادہ توجہ کی جائے کیونکہ اللہ نے جسمانی ساخت کے لحاظ سے عورت کو صنف نازک اور طبعیت کے لحاظ سے حساس اور ذمہ داریوں کے لحاظ سے بہت بڑی ذمہ داری اس کے کاندھوں پر رکھی ہے ، اور ماں کا عظیم ٹائٹل عطا کرکے اسے اپنی محبت کا مظہر قرار دیا ہے۔
پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و و آلہ و سلم ارشاد فرماتے ہیں : بہترین اولاد بیٹیاں ہیں جو کہ لطیف نرم مزاج عاطفہ رکھنے والی مونس و ہمدم برکت کا سبب اور پاکیزگی کی جانب مائل ہوتی ہیں۔(۲)
امام صادق علیہ السلام فرماتے ہیں : بیٹیاں نیکیاں ہیں اور بیٹے نعمت ، نیکیوں پر ثواب دیا جائے گا اور نعمتوں کے بارے میں سوال پوچھا جائے گا۔ (۳)
امیرالمومنین علیہ السلام ارشاد فرماتے ہیں : عورت گلدستہ (کی مانند نرم نازک و لطیف) ہے عورت ایک پہلوان نہیں ہے ہمیشہ اس کے ساتھ رفق و مدارات سے پیش آؤ اور اس کے ساتھ اچھا سلوک اور رویہ رکھو تاکہ تمہاری زندگی با صفا اور آرام و سکون سے گذرے۔(۴)
ہماری کتب احادیث میں بیٹیوں کی فضیلت پر مستقل ابواب موجود ہیں جو اس بات کی دلیل ہیں کہ اسلام نے بیٹیوں کو کس قدر اہمیت دی ہے مثلا ہماری احادیث کی اہم کتاب کافی میں ایک باب ہے ( بَابُ فَضْلِ الْبَنَات ) اسی طرح وسائل الشیعہ میں ابواب ہیں ( بَابُ فَضْلِ الْبَنَات ، بَابُ اسْتِحْبَابِ طَلَبِ الْبَنَاتِ وَ إِكْرَامِهِن ، بَابُ اسْتِحْبَابِ زِيَادَةِ الرِّقَّةِ عَلَى الْبَنَاتِ وَ الشَّفَقَةِ عَلَيْهِنَّ أَكْثَرَ مِنَ الصِّبْيَان ) مزید احادیث سے واقفیت حاصل کرنے کے لئے ان کتابوں کی جانب رجوع کیا جاسکتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ جات
۱: سورہ حجرات آیت ۱۳ ، يَاأَيُّهَا النَّاسُ إِنَّا خَلَقْنَاكُم مِّن ذَكَرٍ وَأُنثَىٰ وَجَعَلْنَاكُمْ شُعُوبًا وَقَبَائِلَ لِتَعَارَفُوا ۚ إِنَّ أَكْرَمَكُمْ عِندَ اللَّهِ أَتْقَاكُمْ ، ہم نے تم کو ایک مرد اور ایک عورت سے پیدا کیا ہے اور پھر تم میں شاخیں اور قبیلے قرار دیئے ہیں تاکہ آپس میں ایک دوسرے کو پہچان سکو بیشک تم میں سے خدا کے نزدیک زیادہ محترم وہی ہے جو زیادہ پرہیزگارہے ۔
۲: نِعمَ الوَلَدُ البَناتُ مُلطِفاتٌ، مُجَهِّزاتٌ، مُؤنِساتٌ، مُبارَكاتٌ، مُفَلِّياتٌ ، الكافي : ج ۶ ص ۵ ، مستدرك الوسائل : ج ۱۵ ص ۱۱۵ ، بحارالأنوار : ج ۱۰۴ ص ۹۸۔
۳: اَلْبَناتُ حَسَناتٌ وَ الْبَنُونَ نِعْمَةٌ، وَ الْحَسَناتُ يُثابُ عَلَيْها وَ النِّعْمَةُ يُسْأَلُ عَنْها ، الكافي : ج ۶ ص ۶ ، من لا يحضره الفقيه : ج ۳ ، ص ۴۸۱ ، بحار الأنوار ، جلد ۱۰۱ ، ص ۹۰۔
۴: قَالَ أَمِيرُ اَلْمُؤْمِنِينَ عَلَيْهِ اَلسَّلاَمُ ۔۔۔ فَإِنَّ اَلْمَرْأَةَ رَيْحَانَةٌ وَ لَيْسَتْ بِقَهْرَمَانَةٍ فَدَارِهَا عَلَى كُلِّ حَالٍ وَ أَحْسِنِ اَلصُّحْبَةَ لَهَا لِيَصْفُوَ عَيْشُكَ ، من لا يحضره الفقيه ، ج ۳ ، ص۵۵۶۔
Add new comment