شادی
حضرت ام البنین کی امیرالمومنین علی ابن ابی طالب علیہ السلام کی شادی
۱۰ ربيع الاول سن 25 عام الفيل یعنی ہجرت سے 28 سال قبل اور بعثت سے 15 سال پہلے عظیم المرتبت خاتون حضرت خديجہ كبری(س) کا رسول خدا صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے عقد ہوا ، اپ کی مشترکہ حیات دنیا کے تمام ان مرد و زن کیلئے جو سعادت کی تلاش میں ہیں درس اور نمونہ عمل ہے ۔
10 ربيع الاول سن 25 عام الفيل یعنی ہجرت سے 28 سال قبل اور بعثت سے 15 سال پہلے رسول خدا صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے عظیم المرتبت خاتون حضرت خديجہ كبری(س) سے عقد کیا ، اپ کی مشترکہ حیات دنیا کے تمام ان مرد و زن کے لئے جو سعادت کی تلاش میں ہیں درس و نمونہ عمل ہے ۔
ایات و روایات نے شادی کو مستحب موکد اور حتی اس سے بھی بالاتر بتایا ہے حتی خاص حالات میں شادی واجب ہے ، (۱) دین اسلام نے تمام ادیان کے مقابل شادی کو اسان بنایا ہے اور معاشرہ میں موجود غلط رسومات اور خرافات سے مقابلہ کیا ہے نیز اس بات کی کوشش ہے کہ شادی کی راہ میں موجود تمام روکاوٹوں کو ختم کردے ،
جس وقت رسول خدا (ص) نے امیرالمومنین علی ابن ابی طالب علیہ السلام کی درخواست سنا تو فرمایا : «علی ، میں فاطمہ سے اپ کی خواہش کا تذکرہ کروں گا اور جو جواب ہوگا اس سے اپ کو مطلع کردوں گا» اس کے بعد آنحضرت (ص) حضرت بی بی دوعالم شہزادی کونین حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا کے پاس گئے اور حضرت نے اپ
حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا : لَوْلَا أَنَّ اللَّهَ خَلَقَ أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ لِفَاطِمَةَ مَا کانَ لَهَا کفْوٌ عَلَی الْأَرْض ؛ (۱) اگر خداوند متعال نے امیرالمومنین [علی ابن ابی طالب علیہ السلام] کو حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا کے لئے پیدا نہ کیا ہوتا تو اس زمین پر ان کا کوئ
میں ۲۱ سالہ لڑکی ہوں ، ہمیشہ میرا دل کرتا تھا کہ جلد شادی کرلوں ، ۱۸ سال کی عمر سے شادی کیلئے دعا کرنا شروع کیا اور ائمہ طاہرین علیھم السلام کو وسیلہ اور واسطہ قرار دیا ، خدا سے درخواست کہ مجھے ایک اچھا اور میرے ملحوظ نظر شوہر نصیب ہو مگر جس قدر بھی دعا کیا دعا کارگر نہ ہوئی یہاں تک میری عمر ۲۱ س
شادی ایک مستحب موکد عمل ہے مگر ممکن ہے کسی بنیاد اور وجہ سے واجب ہوجائے جیسا کہ اگر اسے ترک کردیا جائے تو ممکن ہے زنا اور الودگی یعنی سماجی اور اجتماعی فساد کی وجہ سے حرام عمل کا مصداق بن جائے ۔
قران کریم نے انسانوں کو شادی کی ترغیب ہے اور اسے فقر کے خاتمہ اور صاحب ثروت و مالدار ہونے کی بنیاد شمار کیا ہے ، ۔۔۔۔۔۔ إِن يَكونوا فُقَراءَ يُغنِهِمُ اللَّهُ مِن فَضلِهِ ۗ وَاللَّهُ واسِعٌ عَليمٌ ۔ (۱) ، اسحاق بن عمار نقل کرتے ہیں کہ حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا : ایک ادمی نے رسول خ
دین اسلام نے ہمیشہ رہبانیت کی مخالفت کی ہے اور انسانوں کو خصوصا مسلمانوں کو شادی کی تاکید ہے جیسا کہ سورہ نور کی ۳۲ ویں ایت شریفہ میں ایا ہے : أَنْكِحُوا الْأَيَامَىٰ مِنْكُمْ وَالصَّالِحِينَ مِنْ عِبَادِكُمْ وَإِمَائِكُمْ ۚ إِنْ يَكُونُوا فُقَرَاءَ يُغْنِهِمُ اللَّهُ مِنْ فَضْلِهِ ۗ وَاللَّهُ وَ