شادی ایک مستحب موکد عمل ہے مگر ممکن ہے کسی بنیاد اور وجہ سے واجب ہوجائے جیسا کہ اگر اسے ترک کردیا جائے تو ممکن ہے زنا اور الودگی یعنی سماجی اور اجتماعی فساد کی وجہ سے حرام عمل کا مصداق بن جائے ۔
قران کریم نے اس سلسلہ میں فرمایا : وَأَنْكِحُوا الْأَيَامَىٰ مِنْكُمْ وَالصَّالِحِينَ مِنْ عِبَادِكُمْ وَإِمَائِكُمْ ۚ إِنْ يَكُونُوا فُقَرَاءَ يُغْنِهِمُ اللَّهُ مِنْ فَضْلِهِ ۗ وَاللَّهُ وَاسِعٌ عَلِيمٌ ۔ (۱)
اور تم اپنے مردوں اور عورتوں میں سے ان کا نکاح کر دیا کرو جو (عمرِ نکاح کے باوجود) بغیر ازدواجی زندگی کے (رہ رہے) ہوں اور اپنے باصلاحیت غلاموں اور باندیوں کا بھی (نکاح کر دیا کرو)، اگر وہ محتاج ہوں گے (تو) اللہ اپنے فضل سے انہیں غنی کر دے گا، اور اللہ بڑی وسعت والا بڑے علم والا ہے ۔
اور ایک دوسرے مقام پر یوں فرمایا : وَمِنْ آيَاتِهِ أَنْ خَلَقَ لَكُمْ مِنْ أَنْفُسِكُمْ أَزْوَاجًا لِتَسْكُنُوا إِلَيْهَا وَجَعَلَ بَيْنَكُمْ مَوَدَّةً وَرَحْمَةً ۔ (۲)
اور یہ (بھی) اس کی نشانیوں میں سے ہے کہ اس نے تمہارے لئے تمہاری ہی جنس سے جوڑے پیدا کئے تاکہ تم ان کی طرف سکون پاؤ اور اس نے تمہارے درمیان محبت اور رحمت پیدا کردی ۔
حبیب کبریا حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و الہ وسلم نے بھی اپنی امت یعنی مسلمانوں کو شادی کی تاکید کرتے ہوئے فرمایا : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ (ص): مَا مِنْ شَيْءٍ أَحَبَّ إِلَى اللَّهِ عَزَّ وَ جَلَّ مِنْ بَيْتٍ يُعْمَرُ فِي الْإِسْلَامِ بِالنِّكَاحِ ؛ خداوند متعال کے نزدیک اس گھر سے زیادہ محبوب کوئی گھر نہیں جو اسلام میں شادی کے ذریعہ آباد ہو ۔ (۳)
نیز روای کہتا ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ایک اور مقام پر یوں فرمایا: «إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ (ص) قَالَ: تَزَوَّجُوا فَإِنِّی مُکَاثِرٌ بِکُمُ الْأُمَمَ غَداً فِی الْقِیَامَةِ حَتَّى إِنَ السِّقْطَ لَیَجِیءُ مُحْبَنْطِئاً عَلَى بَابِ الْجَنَّةِ فَیُقَالُ لَهُ ادْخُلِ الْجَنَّةَ فَیَقُولُ لَا حَتَّى یَدْخُلَ أَبَوَایَ الْجَنَّةَ قَبْلِی » ۔ (۴)
شادی کرو کی میں تمھاری کثرت پر قیامت کے دن دیگر امتوں پر فخر کروں گا ، یہاں تک سقط شدہ بچہ منھ بنائے بھشت کے دروازہ پر اکر کھڑا ہوگا ، اور اس سے جب کہا جائے گا کہ جنت میں داخل ہوجاو تو کہے گا کہ میں اپنے ماں باپ سے پہلے بھشت میں قدم نہیں رکھوں گا ۔
روای نے ایک اور حدیث میں بیان کیا: قالَ رسولُ اللّه ِ صلى الله عليه و آله : أيُّما امرَأةٍ خَدَمَتْ زَوجَها سَبعَةَ أيّامٍ ، غَلَّقَ اللّه ُ عَنها سَبعةَ أبوابِ النارِ و فَتَحَ لَها ثمانِيَةَ أبوابِ الجَنَّةِ تَدخُلُ مِن أينَما شاءَتْ ۔ (۵)
ہر وہ عورت جو سات دن تک اپنے شوھر کی خدمت کرے خداوند متعال اس پر دوزخ کے سات دروازے بند کردے گا اور بھشت کے اٹھ دروازے کھول دے گا تاکہ وہ جس در بھی چاہے جنت میں داخل ہو ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
۱: قران کریم ، سورہ نور ، ایت ۳۲ ۔
۲: قران کریم ، سورہ روم ، ایت ۲۱ ۔
۳: کلینی ، اصول کافی ، ج ۵ ، ص ۳۲۸ ۔
۴: ابن بابویہ، محمد بن على، من لا یحضره الفقیہ، ج ۳، ص ۳۸۳ ۔
۵: دیلمی ، حسن بن ابی الحسن ، إرشاد القلوب ص ۱۷۵ ۔
Add new comment