جس وقت رسول خدا (ص) نے امیرالمومنین علی ابن ابی طالب علیہ السلام کی درخواست سنا تو فرمایا : «علی ، میں فاطمہ سے اپ کی خواہش کا تذکرہ کروں گا اور جو جواب ہوگا اس سے اپ کو مطلع کردوں گا» اس کے بعد آنحضرت (ص) حضرت بی بی دوعالم شہزادی کونین حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا کے پاس گئے اور حضرت نے اپ سے فرمایا : « میری لاڈلی بیٹی فاطمہ اپ اس بات بخوبی اگاہ ہیں کہ میں کتنا اپ سے محبت کرتا ہوں اور اپ اپنے چچا زاد بھائی علی کو بھی بخوبی پہچانتی ہیں کہ فضل و تقوائے الھی ، صداقت و اخلاص میں کوئی بھی ان کی برابری نہیں کرسکتا ، اس وقت وہ اپ سے شادی کی درخواست لیکر ائے ہیں کیا اپ اجازت دیتی ہیں کہ میں انہیں مثبت جواب دے دوں ؟ (۱)
رسول اسلام (ص) کا یہ طریقہ اور شیوہ دنیا کے تمام ماں باپ اور مسلمانوں کے لئے بہترین ائڈیل اور نمونہ عمل ہے کہ وہ اپنے بچوں کی شادی میں پہلے ان کی مرضی جان لیں پھر اپنی رضایت کا اظھار کریں ، ہرگز بچوں کو کسی رشتہ پر مجبور نہ کریں کہ ان کی زندگی پر برا اثر ہوسکتا ہے ۔
حضرت زهرا علیها السلام نے بھی اپنے بابا رسول خدا (ص) کے جواب میں فرمایا : «رَضیتُ بِما رَضِی اللهُ لی وَ رَسُولُهُ ؛ جس پر خدا اور اس کے رسول (ص) راضی ہیں اور پسند کرتے ہیں ہم بھی راضی ہیں اور میرے لئے بھی پسندیدہ ہے» ۔ (۲)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
۱: حضرت زهرا علیها السلام کی شادی اور معجزات ، ص۷ ۔
۲: مرعشی نجفی ، شهاب الدین ، ملحقات الحاق الحق، ج ۲۳، ص ۴۷۷ ۔
Add new comment