صرف کفر، دل کی بیماری نہیں

Wed, 05/22/2019 - 07:16

خلاصہ: کفر یقیناً دل کی بیماری ہے، لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ کفر کے علاوہ دل کی اور کوئی بیماری نہیں ہوسکتی۔

صرف کفر، دل کی بیماری نہیں

بعض مسلمان لوگ قرآن کریم کے بعض احکام (جیسے نماز اور روزہ) پر عمل کرتے ہیں اور ان کے بے جان ہونے پر اکتفاء کرتے ہیں اور قرآن کریم کے دیگر احکام کو نظرانداز کردیتے ہیں پھر اپنے آپ کو قلب سلیم کے مالک بھی سمجھتے ہیں، اس سوچ کے ساتھ کہ جو عذاب اور سزائیں دل کے بیماروں کے لئے ہیں وہ کافروں کے بارے میں ہیں اور اس طرح سے مغرور ہوجاتے ہیں اور جہل مرکب میں رہ جاتے ہیں۔
 اس غلط سوچ کی وجہ یہ ہے کہ وہ سمجھتے ہیں کہ دل کی بیماری صرف وہی کفر ہے حالانکہ کفر، روح کی بیماریوں میں سے ایک ہے اور اس کے علاوہ دیگر بیماریاں بھی ہیں جن کے علاج کے احکام سے قرآن کریم لبریز ہے۔
اس لیے کہ واضح ہوجائے کہ دل کی بیماری ایمان کے باوجود بھی ہوسکتی ہے یعنی ہوسکتا ہے کہ آدمی کافر نہ ہو لیکن دل کی دوسری بیماریوں میں مبتلا ہو تو اِن دو آیات پر توجہ کرنا کافی ہے:
"لَّئِن لَّمْ يَنتَهِ الْمُنَافِقُونَ وَالَّذِينَ فِي قُلُوبِهِم مَّرَضٌ وَالْمُرْجِفُونَ فِي الْمَدِينَةِ لَنُغْرِيَنَّكَ بِهِمْ ثُمَّ لَا يُجَاوِرُونَكَ فِيهَا إِلَّا قَلِيلاً"، "اگر منافقین اور وہ لوگ جن کے دلوں میں بیماری ہے اور مدینہ میں افواہیں پھیلانے والے (اپنی حرکتوں سے) باز نہ آئے تو ہم آپ کو ان کے خلاف حرکت میں لے آئیں گے پھر وہ (مدینہ) میں آپ کے پڑوس میں نہیں رہ سکیں گے مگر بہت کم"۔ [احزاب، آیت ۶۰]
"وَلِيَقُولَ الَّذِينَ فِي قُلُوبِهِم مَّرَضٌ وَالْكَافِرُونَ مَاذَا أَرَادَ اللَّـهُ بِهَـٰذَا مَثَلاً"، "اور جن کے دلوں میں بیماری ہے اور کافر لوگ کہیں گے کہ اس بیان سے اللہ کی کیا مراد ہے؟" [مدثر، آیت ۳۱]
جن مسلمانوں کے دلوں میں بیماری ہے ان دو آیات میں کافروں اور منافقوں کے علاوہ ذکر ہوئے ہیں۔

۔۔۔۔۔۔
حوالہ جات:
[اقتباس از کتاب قلب سلیم، آیت اللہ شہید عبدالحسین دستغیب شیرازی علیہ الرحمہ]
[ترجمہ آیت از: مولانا محمد حسین نجفی صاحب]

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
6 + 0 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 51