اخلاق وتربیت
خلاصہ: استغفار کی اہمیت اس قدر زیادہ ہے کہ اگر گنہگار، استغفار نہ کرے تو اگلے گناہ کے گڑھے میں گرجائے گا، کیونکہ وہ اللہ تعالیٰ سے غافل ہے، اگر استغفار کرے تو وہ غفلت کی نیند سے جاگ گیا ہے اور گناہ سے پرہیز کرنے کی کوشش کررہا ہے، لیکن اگر استغفار نہ کیا تو وہ گناہ سے بچنے میں غفلت کررہا ہے۔
خلاصہ: گناہ کے ظاہر اور باطن کا آپس میں فرق ہوتا ہے، اسی لیے باطن پر بھی توجہ کرنی چاہیے کہ پرکشش ظاہر انسان کو دھوکہ میں نہ ڈال دے۔
خلاصہ: گناہ کے دو پہلو ہوتے ہیں، ایک ظاہری پہلو اور دوسرا باطنی پہلو، انسان گناہ کے ظاہر کو ظاہری حواس کے ذریعے دیکھ کر دھوکہ کا شکار ہوجاتا ہے، لیکن اگر باطنی حواس اور طاقتوں کے ذریعے دیکھے تو اس سے نفرت اور دوری اختیار کرے گا، لہذا گناہ کے ظاہر پر خوش اور راضی نہیں ہوجانا چاہیے، بلکہ اس کے باطن کو دیکھ اس سے پرہیز کرنا چاہیے۔
خلاصہ: گناہ اگرچہ ظاہری طور پر لذت کا باعث ہو، مگر یہ لذت شیطان اس میں ڈال دیتا ہے جو انسان کو دھوکہ دینے کے لئے ہوتی ہے، جبکہ درحقیقت گناہ کا باطن زہریلا اور نفرت کا باعث ہوتا ہے۔
خلاصہ: دشمن کا کام نقصان دینا ہوتا ہے، شیطان انسان کا دشمن ہے جو گناہ کو انسان کے لئے خوبصورت اور دلچسپ بنا کر دھوکہ دیتا ہے اور اسےکر صراط مستقیم سے گمراہ کردیتا ہے۔
خلاصہ: انسان گناہ کی طرف پہلا قدم نہ اٹھائے، کیونکہ شیطان دوسرا قدم اٹھانے کا وسوسہ کرے گا، اسی طرح قدم بہ قدم گناہ کی طرف دھکیل دے گا۔
خلاصہ: ا انسان کو خیال رکھنا چاہیے کہ شیطان کے وسوسہ سے بچے، کیونکہ شیطان کسی بھی بات یا سوچ سے انسان کو گمراہ کرسکتا ہے۔
خلاصہ: نفسانی خواہشات اور بری عادات سے مقابلہ کرنا چاہیے، اس مضمون میں تین روایات کی روشنی میں اس بات کو واضح کیا جارہا ہے۔
خلاصہ: انسان جس انداز میں کسی سے بات کرتا ہے، ادب و احترام کے ساتھ بات کرنا یا بے احترامی سے بات کرنا، اس کے ضمیر کی پاکیزگی یا عدم پاکیزگی کی نشاندہی کرتا ہے۔
خلاصہ: قرآن اور روایات کی روشنی میں واضح ہوتا ہے انسان دوسرے سے اچھے انداز میں بات کرے۔