امام علی علیہ السلام نے فرمایا: «... وَلَا تَعْجَلَنَّ إِلَى تَصْدِيقِ سَاعٍ فَإِنَّ السَّاعِيَ غَاشٌّ، وَإِنْ تَشَبَّهَ بِالنَّاصِحِينَ...» (۱)
امام علی علیہ السلام نے مالک اشتر کو خطاب کرتے ہوئے کہا: «چغل خور کی تصدیق میں عجلت سے کام نہ لو کہ چغل خور ہمیشہ خیانت کار ہوتا ہے چاہے وہ مخلصین ہی کے بھیس میں کیوں نہ آئے» ۔
چغل خوری ، انسانی تعلقات اور روابط کو تباہ و بردار کردیتی ہے اور اگر یہی عمل حکمراں طبقہ کی سطح تک پہنچ جائے تو ایک بڑی بربادی اور تباہی کا سبب بن سکتی ہے ، لہذا چغل خوروں کی باتوں کو ہرگز نہیں ماننا چاہئے اور انہیں اپنے قریب نہیں آنے دینا چاہئے ۔
قران کریم نے اپنے حبیب حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و الہ وسلم کو خطاب میں کہا: «هَمّازٍ مَشّاءٍ بِنَمیمٍ ، بہت زیادہ عیب نکالنے والوں اور چغل خوروں کی اطاعت نہ کرو» (۲)
قران کریم نے اسی سورہ کی ۱۳ویں ایت میں چغل خور کو «زنیم» کے لفظ سے یاد کیا ہے ، «زنیم» یعنی ایسا انسان جس کا کوئی حسب و نسب نہ ہو اور یہ عظیم گناہ کی نشانی ہے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
نہج البلاغہ ، مکتوب ۵۳ ۔
۲: قران کریم ، سوره قلم، آیت ۱۱
Add new comment