حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا کی زندگی کے اخلاقی پہلو

Mon, 11/27/2023 - 08:49

صدیقہ طاہرہ حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا کی زندگی مکارم اخلاق اور انسانی کردار و گفتار سے مملو ہے ، اپ کی ھمہ گیر ذات اور شخصیت ، حدیث قدسی کی روشنی میں رسالت اور امامت کی خلقت کا سبب (۱) اور مرسل اعظم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی فرمائشات کے مطابق اپ کی رسالت کا حصہ (۲) اور امام حسن عسکری علیہ السلام سے منقول روایت کے تحت اپ خدا کی حجتوں پر حجت ہیں ۔ (۳)

عظیم المرتبت صحابی جابر بن عبد الله انصاری  سے نقل فرماتے ہیں کہ مہاجر اعراب میں سے ایک فقیر اور ضرورتمند مرد نماز عصر ادا کرنے کے بعد رسول خدا صلی اللہ علیہ و الہ وسلم کی خدمت میں پہونچا اور آنحضرت (ص) سے مدد کی درخواست کی ، آنحضرت (ص) نے اس سے کہا کہ ابھی میرے پاس دینے کو کچھ بھی نہیں ہے مگر آنحضرت (ص) نے اسے حضرت فاطمہ زہراء (ع) کے بیت الشرف کی جانب جو مسجد کے بغل میں اور رسول خدا (ص) کے گھر کے پاس تھا ، اشارہ کیا ، وہ مرد جناب بلال رضوان اللہ تعالی علیہ کے ساتھ حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا کے بیت الشرف پہونچا ، اپ کو سلام کیا اور اپنا حال بیان کیا ، حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا اگر چہ خود ، اپ کے والد اور اپ کے شوہر نامدار بھوکھے تھے مگر جب اپ نے فقیر کے حالات سنے تو اپ نے اپنے گلے کا ہار کہ جسے اپ کی چچا بہن یعنی جناب حمزہ کے بیٹی نے تحفے میں دیا تھا اور اپ کے لئے ایک یادگار گرانقدر تحفہ تھا ، اپنے گلے سے اتار کر اعرابی کو دے دیا اور اس سے کہا کہ اسے لے جاکر بیچ دے امید ہے کہ خداوند متعال تجھے اس سے بھی بہتر عطا کرے گا ، اعرابی نے اس گلے کے ہار کو لیا اور رسول خدا (ص) کی خدمت میں پہونچا اور آنحضرت سے پورا ماجرا بیان کیا ، رسول خدا (ص) پورا ماجرا سنکر متاثر ہوئے اور آپ کی انکھوں سے اشک جاری ہوگئے اور اپ نے اعرابی کے لئے دعا فرمائی ۔

جناب عمار یاسر رضوان اللہ تعالی علیہ کھڑے ہوئے اور آپ نے اعرابی سے غذا ، لباس ، سواری اور زاد راہ کے بدلے اس ہار کو خرید لیا، رسول خدا (ص) نے اعرابی سے پوچھا کہ کیا تم راضی ہو ؟ اس نے شرمندگی کا اظھار کیا اور شکر ادا کیا ۔ (۴)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حوالہ:   

۱: یـا أَحْمَدُ! لَوْلاکَ لَما خَلَقْتُ الْأَفْلاکَ، وَ لَوْلا عَلِىٌّ لَما خَلَقْتُکَ، وَ لَوْلا فاطِمَةُ لَما خَلَقْتُکُما ۔ مجلسی، مرآة العقول، ج۲، ۲۸۶؛ فیض کاشانی، الوافی، ج۱، ص۵۲؛ قندوزی، ینابع المودة، ج۱، ص۲۴ ۔

۲: «فَاطِمَةُ بَضْعَةٌ مِنِّی ‏فَمَنْ آذَاهَا فَقَدْ آذَانِی» قاضی نعمان مغربی ، شرح الأخبار في فضائل الأئمة الأطهار، ج۳، ص۳۰ ۔

۳: «نَحْنُ حُجَةُ اللّه‏ عَلى خَلْقِهِ وَ فاطِمَةُ حُجَّةُ ‏اللّه‏ عَليَنا» ۔ تفسيرأطيب البيان ـ ج ۱۳3 ـ ص ۲۳۶ ۔

۴: https://erfan.ir/farsi/48831.html

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
2 + 9 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 66