خلاصہ: خطبہ فدکیہ کی تشریح کرتے ہوئے اکیسواں مضمون تحریر کیا جارہا ہے، اللہ تعالیٰ نے کلمہ توحید کو ہر دل میں رکھا ہے جسے توحیدی فطرت کہا جاتا ہے، انسان توحیدی فطرت کو دل کے ذریعے پاسکتا ہے۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
حضرت فاطمہ زہرا (سلام اللہ علیہا) نے فرمایا: "وَ أشْهَدُ أَنْ لا اِلهَ اِلا اللّهُ وَحْدَهُ لاشَريكَ لَهُ، كَلِمَةٌ جَعَلَ الْإِخْلَاصَ تَأْوِيلَهَا، وَ ضَمَّنَ الْقُلُوبَ مَوْصُولَهَا"، "اور گواہی دیتی ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، وہ واحد ہے اس کا کوئی شریک نہیں، (یہ ایسا) کلمہ ہے جس کی تأویل (نتیجہ) کو اللہ نے اخلاص قرار دیا، اور کلمہ (لاالہ الا اللہ) کو دلوں میں رکھا"۔ [الاحتجاج، طبرسی، ج۱، ص98]
"وَ ضَمَّنَ الْقُلُوبَ مَوْصُولَهَا": اس فقرے کا اس سے پہلے والے فقرے سے گہرا تعلق ہے۔ اس طرح سے کہ اُس فقرے میں توحید کا نتیجہ اخلاص بتایا، اور واضح ہے کہ اخلاص، قلبی چیز ہے، یعنی عمل دل سے جنم لیتا ہے، لہذا اگر عمل کو خالص کرنا ہو تو دل کو خالص کرنا ہوگا، تو اب یہ سوال اٹھتا ہے کہ ہم کیسے اپنے دل کو توحیدی کریں؟ اس کا جواب یہ ہے کہ "وَ ضَمَّنَ الْقُلُوبَ مَوْصُولَهَا"، اللہ نے یہ توحید دلوں میں رکھی ہے۔ یہ حقیقت وہی ہے جو روایات میں بیان ہوئی ہے، جیسے: "كُلُّ مولِودٍ يُولَدُ عَلَی الفِطْرَة"، "ہر بچہ فطرت پر پیدا ہوتا ہے"۔ [بحارالانوار، علامہ مجلسی، ج3، ص281]، اور دوسری روایت میں ہے: "الفطرةُ ھِيَ التوحيدُ"، "فطرت وہی توحید ہے"۔ [المحجة البيضاء، فیض کاشانی، ج1، ص212]
"الْقُلُوبَ": علمِ حضوری کا تعلق دل سے ہے، قلب (دل) انسانی روح کا ایسا رتبہ ہے جس کا کام، حقائق کا شہود ہے، یعنی اگر کوئی حقیقت دل میں وقوع پذیر ہوجائے تو دل اسے دیکھتا اور پاتا ہے۔
لہذا کلمۂ "لاالہ الااللہ" کو دلوں میں رکھنے سے مراد فطری توحید ہے جو ہر انسان کی فطرت میں پائی جاتی ہے اور اس سے کوئی شخص مستثنیٰ نہیں ہے، چاہے مسلمان ہو یا مشرک، کافر، یا ملحد،لیکن جب انسان شیطان کی پیروی کرتا ہے تو خود اپنے دل کو مشرک بنادیتا ہے ورنہ دل موحّد ہوتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ جات:
[الاحتجاج، أبي منصور أحمد بن علي بن أبي طالب الطبرسي، مؤسسة الأعلمي للمطبوعات]
[بحارالانوار، علامہ مجلسی، ناشر: مؤسسةالوفاء]
[شرح خطبہ فدکیہ، آیت اللہ مصباح یزدی]
[شرح خطبه حضرت زهرا (سلام الله علیها)، آیت اللہ آقا مجتبی تہرانی]
[شرح خطبهى حضرت زهرا (س)، عزالدین حسینی زنجانی]
[المحجة البيضاء، فیض کاشانی، ناشر: موسسه النشر الاسلامی]
Add new comment