مقالہ فاطمہ زھراء
خلاصہ: حضرت فاطمہ(سلام اللہ علیہا) کی وہ شخصیت ہے کہ جس نے حضرت علی(علیہ السلام) سے کبھی بھی کسی چیز کی خواہش نہیں کی، بلکہ ہمیشہ حضرت علی(علیہ السلام) کی خوشی کا سبب بنی۔
خلاصہ: حضرت فاطمہ زہرا (سلام اللہ علیہا) نے خطبہ فدک ارشاد فرما کر صرف فدک کا مطالبہ نہیں بلکہ خلافت کا بھی مطالبہ کیا ہے اور غاصبوں کے چہرہ سے نقاب ہٹا دیا تا کہ لوگوں کو معلوم ہوجائے کہ جو خلافت چھین کر منبر رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر بیٹھے ہیں، یہ وہی ہیں جنہوں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بیٹی کا فدک غصب کیا ہے، کیسے فدک کا غاصب خلافت کے لائق ہے؟!
خلاصہ: حضرت فاطمہ زہرا (سلام اللہ علیہا) نے خطبہ فدکیہ کی ابتداء میں جو فرمایا: الحمدللہ....، اس کی تشریح کرتے ہوئے واضح کیا گیا ہے کہ حمد، مدح اور شکر میں فرق ہے، لہذا الحمدللہ کی جگہ پر المدح للہ یا الشکر للہ اگر کہا جائے تو الحمدللہ کے معنی ادا نہیں ہوں گے۔
خلاصہ: حضرت فاطمہ زہرا (سلام اللہ علیہا) کو جب خبر ملی کہ آپؑ کے فدک کے غصب کرنے پر خلیفہ نے پختہ ارادہ کرلیا ہے تو آپ مکمل حجاب کے ساتھ خواتین کے حلقہ میں چلتی ہوئیں مسجد میں داخل ہوئیں اور آپؑ اور لوگوں کے درمیان پردہ حائل کردیا گیا، آپ نے ایسا دکھ بھرا گریہ کیا کہ لوگ بھی رو پڑے، پھر آپؑ نے پس پردہ خطبہ دینا شروع کیا ہی تھا کہ لوگ دوبارہ رو پڑے۔ جب لوگ خاموش ہوگئے تو آپؑ نے دوبارہ اپنا کلام شروع کیا۔
خلاصہ: حضرت فاطمہ زہرا (سلام اللہ علیہا) کے خطبہ کی تشریح کرتے ہوئے شکر کی بحث کے متعلق اس بات کی وضاحت کی جارہی ہے کہ شکر کرنا انسان کی فطرت کا تقاضا ہے اور کیونکہ لوگ اللہ کی نعمتوں کے پہنچنے کا وسیلہ بنتے ہیں تو ان کا بھی شکریہ ادا کرنا چاہیے، ورنہ جو شخص لوگوں کا شکریہ نہیں کرتا وہ خدا کا بھی شکریہ ادا نہیں کرتا۔
اس میں کوئی شک نہیں اہل بیت علیھم السلام اور ان کے چاہنے والوں پر ظلم کا سلسلہ اسی وقت سے شروع ہو گیا تھا جب نبی کریم نے اپنی آنکھیں بند کر لیں اور دنیا سے رخصت ہوئے، مقالہ ھذا میں اہل بیت علیھم السلام کی اس چاہنے والی کا تذکرہ کیا گیا ہے کہ جسکو فقط فاطمہ زہرا صلوات اللہ علیھا کے ظالمین پر لعنت کرنے کی وجہ سے سخت سزا سے روبرو ہونا پڑا اور جس کی رہائی کے لئے بنفسنفیس امام جعفر صادق علیہ السلام نے دعا کی اور نہایت عظیم انعام سے نوازا۔-
خلاصہ: فدک وہ زمین ہے جس کو خدا کے حکم سے رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) نے حضرت فاطمہ(سلام اللہ علیہا) کو بخش دی تھی۔ لیکن رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کے بعد حضرت فاطمہ(سلام اللہ علیہا) سے اس زمین کو چھین لیا گیا اور ّآپ سے فدک کی ملکیت کے بارے میں گواہ بھی طلب کئے گئے اور ان گواہوں کو بھی قبول نہیں کیا گیا۔
خلاصہ: حضرت فاطمہ زہرا (سلام اللہ علیہا) کے خطبہ فدکیہ کی تشریح کرتے ہوئے یہ دسواں مضمون ہے۔ اس فقرہ میں حضرت صدیقہ طاہرہ (سلام اللہ علیہا) نے اللہ کی نعمتوں پر ثناء کی ہے وہ نعمتیں جو ہمہ گیر اور ابتدائی طور پر مخلوق کو ملی ہیں، گہری نظر سے غور کرنے سے واضح ہوتا ہے کہ اللہ تعالی کی ہر نعمت ابتدائی ہے۔
خلاصہ: شیعہ کی نظر میں تو یہ بات واضح اور متفقہ علیہ نظریہ ہے کہ حضرت فاطمہ زہرا (سلام اللہ علیہا) کا جنازہ رات کے وقت کیوں تشییع ہوا اور رات کی تاریکی میں کیوں دفن ہوا اور بعض لوگوں کو تشییع جنازہ کی اطلاع کیوں نہ دی گئی، یہ بات اس قدر واضح ہے کہ اہلسنت کے بڑے علماء نے بھی اس کی وجہ کھلم کھلا بیان کردی ہے۔
خلاصہ: حضرت فاطمہ زہرا (سلام اللہ علیہا) کے خطبہ فدکیہ کی تشریح کرتے ہوئے قرآن اور اہل بیت (علیہم السلام) کی احادیث کی روشنی میں شکر پر گفتگو ہورہی ہے۔ جس کے مطالعہ سے واضح ہوگا کہ شکر کی کتنی اہمیت ہے جو جناب سیدہ (سلام اللہ علیہا) نے اپنے خطبہ کی ابتدا میں اللہ کا شکر ادا کیا ہے۔