خلاصہ: خطبہ فدکیہ کی تشریح کرتے ہوئے اٹھارہواں مضمون تحریر کیا جارہا ہے۔ سابقہ مضمون میں شکر، نعمتوں کی کثرت کا باعث تھا اور اس مضمون میں حمد نعمتوں کی کثرت کا باعث ہے۔
حضرت فاطمہ زہرا (سلام اللہ علیہا) نے خطبہ فدکیہ میں فرمایا: " وَ اسْتَحْمَدَ اِلَی الْخَلائِقِ بِإِجْزالِها"، "اور اللہ نے مخلوقات کو حمد کا حکم دیا، نعمتوں کو بڑھانے کے لئے"۔
اسْتَحْمَدَ: اللہ نے مخلوقات سے حمد طلب کی ہے، یعنی مخلوقات کو حمد کرنے کا حکم دیا ہے۔ انسان لوگوں کے احسان کے بدلے میں ان کا شکریہ ادا کرتا ہے، لیکن ان کی حمد نہیں کی جاسکتی، کیونکہ حمد صرف اللہ کے لئے مخصوص ہے۔ حمد یعنی تعریف اور تعریف صرف کمال کی کی جاتی ہے اور سب کمالات، اللہ تعالیٰ سے مختص ہیں۔ لہذا اللہ تعالیٰ کے کمالات باعث بنے ہیں کہ اس نے نعمتیں عطا فرمائی ہیں، اسی لیے اُس کمال کی تعریف کی جائے گی۔
فرض کیجیے جو شخص جود و سخاوت کی صفت کا حامل ہے، وہ ہمیں کوئی چیز عطا کرتا ہے تو ہم کبھی اس کے عمل اور عطا کرنے کی وجہ سے اس کا شکریہ ادا کرتے ہیں، لیکن کبھی ہم اس کی سخاوت والی اچھی صفت کی تعریف کرتے ہیں تو یہ شکریہ نہیں ہے بلکہ اس میں پائی جانے والی سخاوت والی اچھی صفت کی تعریف ہے۔ وہ صفت، اِس عمل کا سرچشمہ ہے۔
"اِجزال": یعنی "اِکثار"، یعنی بڑھانا۔ اللہ تعالیٰ نے مخلوقات کو حمد کا حکم دیا ہے اپنی نعمتوں کے بدلے میں، مگر نعمتوں کو بڑھانے کے لئے۔
اللہ تبارک و تعالیٰ نے انسان کو کثرت سے نعمتیں دینے کے ذریعے حمد کرنے کا جذبہ پیدا کیا ہے اور گویا اپنے اس عمل (یعنی کثرت سے نعمتیں دینے) کے ذریعے ان کو حکم دیا ہے کہ اللہ کی حمد کریں۔
حوالہ جات:
[احتجاج، طبرسی]
[شرح خطبه حضرت زهرا (سلام الله علیها)، آیت اللہ آقا مجتبی تہرانی]
[شرح خطبہ فدکیہ، آیت اللہ مصباح یزدی]
Add new comment