امام خمینی نے حج کے پیکر میں روح پھونک دی (۱)

Wed, 05/29/2024 - 14:33

اگر ہم آج کی بات کریں تو جیسے پہلے بیان کیا چکا ہے کہ حج کی روح، اموی اور عباسی ادوار میں نکال لی گئی تھی اور حج ایک خانقاہی عبادت کی شکل اختیار کرچکا تھا اور آج بھی یہی صورتحال ہے ، کچھ علماء اور اسکالرز نے حج کے سیاسی پہلو کو حج کے عظیم اجتماع سے جوڑا ہے، ان کے نظریئے کے مطابق حج کا عظیم الشان اجتماع دنیائے کفر و طاغوت پر مسلمانوں کی سیاسی ہیبت بٹھانے کا ایک مظہر ہے ، یہ نظریہ درست تو ہے لیکن عملی طور پر اُس وقت پُر اثر ہوسکتا ہے جب روحِ حج موجود ہو اور حاجی حضرات اس روحِ حج کے اثرات لے کر اپنے اپنے علاقوں میں جائیں اور اگر حج میں روح ہی نہ ہو تو یہ اجتماع ایک "ریوڑ" سے زیادہ اہمیت نہیں رکھتا، جس طرح ایک موقع پرحضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے اپنے ایک صحابی کو حاجیوں کے اجتماع کی اصل شکل دکھا دی تھی۔

اس صدی کے عظیم فرزندِ اسلام آیت اللہ العُظمٰی امام روح اللہ موسوی الخمینی رضوان اللہ نے اس اہم اجتماعی، عبادی اور سیاسی عبادت کے اوپر سے اموی اور عباسی گرد و غبار اتار کر ایک بار پھر حج کو نابِ محمدی کے مطابق بنا دیا، یعنی حج کو اُس کی اصلی شکل دے دی، امام خمینی رضوان اللہ حج کے سیاسی پہلو کے حوالے سے فرماتے ہیں : "اسلام میں موجود عید الفطر، عید الاضحیٰ، حج، مقاماتِ حج، نماز جمعہ و جماعت اور روز و شب کی باجماعت نمازوں جیسے امور اور مواقع عبادی پہلو بھی رکھتے ہیں اور سیاسی و اجتماعی پہلو بھی" حجاج کرام سے خطاب کرتے ہوئے اپنے پیغام میں فرماتے ہیں: "حجاج محترم کو جاننا چاہئے کہ ابراہیمی و محمدی حج سالہا سال سے غریب الوطن اور متروک ہے ، اس کے معنوی و عرفانی اور سیاسی و اجتماعی پہلو متروک ہیں۔

تمام اسلامی ممالک کے حجاج کرام کو چاہئے کہ خانہ ٴخدا کے ان تمام پہلوؤں کا تعارف کرائیں، اس کے عرفانی و روحانی اَسرار کا تعارف کرانا حجاج کے ذمہ ہے ، ہمارا موردِ بحث پہلو اس کا سیاسی اور اجتماعی پہلو ہے ، یہ بات تسلیم کرنا پڑے گی کہ ہم اس کے سیاسی پہلو سے کوسوں دور ہیں ، اس "نقصان" کی تلافی کرنا ہماری ذمہ داری ہے ، حضرت ابراہیم علیہ السلام اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی دعوت پر منعقد کی جانے والی یہ سراپا سیاسی، کانفرنس کہ جس میں دنیا کے گوشہ و کنار سے لوگ جمع ہوتے ہیں، انسانوں کے فائدے اور عدل و قسط قائم کرنے کے لئے ہے۔" امام خمینی رضوان اللہ مزید فرماتے ہیں: " فرض شناس، بیدار اور دل سوز افراد، اسلام کی غربت کے پیش نظر اور احکام اسلام سے اس سیاسی پہلو کے متروک ہو جانے کے خطرے کے پیش نظر، خصوصاً حج کے دوران کہ جہاں یہ پہلو زیادہ نمایاں اور ظاہر ہے، اٹھ کھڑے ہوں اور قلم، بیان، گفتار اور تحریر کے ذریعے جدوجہد کریں ۔

جاری ہے  ۔۔۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
9 + 10 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 74