حدیث انثا عشر خلیفہ پیغمبر اکرم (ص) سے منقول ایک حدیث ہے جس میں آپ (ص) نے اپنے بعد کے خلفاء کو بارہ کی عدد میں منحصر کیا ہے جو سب کے سب قریش میں سے ہونگے۔ یہ حدیث مختلف صورتوں سے نقل ہوئی ہے اور اہل سنت کے علم حدیث کے ماہرین کے مطابق یہ حدیث، صحیح احادیث میں سے ہے۔ شیعہ اس حدیث کو اپنے بارہ اماموں کی امامت پر دلیل سمجھتے ہیں۔ اہل سنت علماء کے درمیان اس حدیث کے مصادیق میں ایک واضح اور معین نطقہ نظر دیکھنے میں نہیں آتا ہے۔
حدیث اثنا عشرہ خلیفہ نامی مشہور حدیث مختلف عبارتوں کے ساتھ مختلف راویوں سے نقل ہوئی ہے لیکن ان سب کا مفہوم ایک ہی ہے۔ اس حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ پیغمبر اکرم (ص) کے بعد آپ کے بارہ خلیفے اور جانشین ہونگے۔ مختلف راویوں نے خلیفہ، امیر، نقیب اور امام جیسے مختلف الفاظ کو اس حدیث میں نقل کئے ہیں۔
حدیث اثنا عشرہ خلیفہ کو صحیح بخاری میں جابر بن سمرہ کے توسط سے پیغمبر اکرم (ص) سے یوں نقل کیا ہے: جَابِر بْنَ سَمُرَةَ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِی(ص)، یقُولُ: یکونُ اِثْنی عَشَرَ اَمیراً فَقالَ کلِمَهً لَمْ اَسْمَعْها، فَقالَ اَبی اِنَّهُ قالَ کلُّهُم مِنْ قُرَیشٍ. ترجمہ: جابر کہتے ہیں کہ میں نے پیغمبر اکرم (ص) سے سنا کہ آپ نے فرمایا: "بارہ امیر ہونگے۔ اس کے بعد کچھ ارشاد فرمایا جسے میں نے نہیں سنا۔ میرے والد نے کہا: پیغمبر اکرم فرماتے ہیں کہ: یہ سب کے سب قریش میں سے ہونگے۔[ بخاری، الصحیح، ج۸، ص۱۲۷، کتب الأحکام، باب الاستخلاف، ح ۷۲۲۳]یہ حدیث صحیح مسلم میں مختصر تفاوت سے لفظ خلیفہ کے ساتھ نقل ہوئی ہے۔ اس نقل کے مطابق پیغمبر اکرم (ص) نے یوں فرمایا: "اسلام ہمیشہ غالب رہے گا یہاں تک کہ بارہ خلیفے مسلمانوں پر حکومت کریں گے" پهر آپ نے کچھ اور باتیں کی جو میری سمجھ میں نہیں آئی لہذا میں نے اپنے والد سے پوچھا کہ پیغمبر اکرم نے کیا فرمایا؟ تو میرے والد نے کہا: پیغمبر اکرم فرماتے ہیں کہ "یہ سب کے سب قریش میں سے ہونگے"۔[ نیسابوری، صحیح مسلم ج۳، حدیث۱۴۵۳] یہ حدیث اسی طرح سنن ابو داود[ ابوداوود، ج۴، ص۱۰۶] اور سنن ترمذی[ ترمذی، ج۴، ص۵۰۱] میں بھی نقل ہوئی ہے۔
قندوزی حنفی اس حدیث کو نقل کرنے کے بعد بعض محققین کے نظریات کی طرف اشارہ کرتے ہیں جو کہتے ہیں: جب ہم ان احادیث پر غور و فکر کرتے ہیں، جو اس بات پر دلالت کرتی ہیں کہ رسول اکرم (ص) کے بعد بارہ خلیفہ ہونگے، تو اس نتیجے پر پہنچتے ہیں کہ ان احادیث میں رسول اکرم کی مراد اہل تشیع کے بارہ امام ہیں جو سب کے سب پیغمبر اکرم کی اہل بیت میں سے ہیں۔ کیونکہ اس کے بقول اس حدیث کو کسی طرح بھی خلفائے راشدین پر تطبیق کرنا ممکن نہیں ہے کیونکہ انکی تعداد بارہ سے کم ہے، اسی طرح اسے بنی امیہ یا بنی عباس کے سلاطین پر بھی تطبیق نہیں کیا جا سکتا کیونکہ ان دو سلسلوں میں سے ہر ایک میں بارہ سے زیادہ حکمران رہ چکے ہیں، اس کے علاوہ ان میں بعض افراد نہایت ہی ظالم اور سفاک قسم کے لوگ تھے اور بعض تو بالکل اسلامی احکام کے پابند بھی نہیں تھے سوائے عمر بن عبد العزیز کے، اس کے علاوہ بنی امیہ، بنی ہاشم میں سے بھی نہیں ہیں جبکہ پیغمبر اکرم (ص) نے ان احادیث میں ان سب کے قبیلہ بنی ہاشم میں سے ہونے پر تاکید فرمائی ہیں۔
پس ناچار اس حدیث کو شیعوں کے بارہ اماموں پر تطبیق کرنا پڑے گا جو سب کے سب پیغمبر اکرم (ص) کے اہل بیت میں سے ہیں کیونکہ یہ اشخاص اپنے زمانے کے سب سے زیادہ دین سے آشنا اور علم و آگاہی میں کوئی بھی ان کا مقابلہ کرنے کی طاقت نہیں رکھتا اور فضل و کرم اور تقوی و پرہیزگاری میں یہ ہستیاں ہر زمانے میں زبان زد عام و خاص تھیں۔ اس سے بھی زیادہ اہم بات یہ کہ ان ہستیوں کو یہ علوم اپنے نانا پیغمبر اکرم (ص) سے ورثہ میں ملا ہے۔ اسی طرح حدیث ثقلین اور اس طرح کی دوسری احادیث اس نظریے کی تائید کرتی ہیں۔[ ینابیع المودۃ، ج۲، ص۵۳۵]
...............
منابع
۱: بخاری، محمد بن اسماعیل، صحیح، استانبول، ۱۳۱۵ق.
۲: حاکم نیشابوری، محمد، المستدرک، حیدر آباد دکن، ۱۳۳۴ق.
۳: ترمذی، محمد، سنن، بہ کوشش احمد محمد شاکر و دیگران، قاہرہ، ۱۳۵۷ق /۱۹۳۸ ء.
۴: سجستانی، ابو داود، سنن، بہ کوشش محمد محیی الدین عبد الحمید، قاہرہ، دار احیاء السنہ النبویہ.
Add new comment