خلاصہ: آیت ولایت میں ولیّ سے مراد کو بیان کرنے کے بعد، ولیّ کے معانی بیان کیے جارہے ہیں۔
سورہ مائدہ کی آیت ۵۵ میں ارشاد الٰہی ہورہا ہے: "إِنَّمَا وَلِيُّكُمُ اللَّـهُ وَرَسُولُهُ وَالَّذِينَ آمَنُوا الَّذِينَ يُقِيمُونَ الصَّلَاةَ وَيُؤْتُونَ الزَّكَاةَ وَهُمْ رَاكِعُونَ"، "اے ایمان والو! تمہارا حاکم و سرپرست اللہ ہے۔ اس کا رسول ہے اور وہ صاحبان ایمان ہیں۔ جو نماز پڑھتے ہیں اور حالت رکوع میں زکوٰۃ ادا کرتے ہیں"۔
لفظ "اِنّما" حصر کے الفاظ میں سے ہے جو "صرف" کے معنی میں ہے۔ لہذا صرف تین ولی اور سرپرست ہیں جن کا اس آیت میں ذکر ہوا ہے اور ان کے علاوہ کوئی بھی مومنین کا ولیّ شمار نہیں ہوتا، وہ تین یہ ہیں:
۱۔ اللہ
۲۔ رسول اللہ (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم)
۳۔ الذین آمنوا، یعنی جو ایمان لائے، البتہ وہ مومن جو نماز قائم کرتے ہیں اور زکات دیتے ہیں اور زکات کو بھی نماز کے رکوع کی حالت میں مستحق کو دیتے ہیں۔
ولی کے معنی: اگر ولیّ کے معنی واضح ہوجائیں تو بہت سارے مسائل حل ہوسکتے ہیں۔ بعض علماء نے لوگوں کو آیت کے واضح معنی سے دور کرنے کے لئے، "ولیّ" کے لئے بہت سارے معانی، ستائیس معانی ذکر کیے ہیں تا کہ کہہ دیں کہ یہ ایسا مشترکہ لفظ ہے جس کے مختلف معانی ہیں اور ہمیں معلوم نہیں ہے کہ اس آیت میں اللہ نے کس معنی کا ارادہ کیا ہے، لہذا آیت مبہم ہے اور کسی بات کو واضح نہیں کرتی!
لیکن جب ہم لغت کی کتب اور ماہرین لغت کے نظریات کا مطالعہ کرتے ہیں تو دیکھتے ہیں کہ انہوں نے "ولیّ" کے لئے دو تین معانی سے زیادہ معانی بیان نہیں کیے۔ لہذا باقی سب معانی، انہی تین معانی پر لوٹتے ہیں، وہ تین معانی یہ ہیں:
۱۔ "ولی" مددگار اور ناصر کے معنی میں ہے، اور ولایت نصرت اور مدد کے معنی میں ہے۔
۲۔ سرپرستی اور صاحبِ اختیار ہونا، لہذا "ولی" سرپرست اور صاحبِ اختیار ہے۔
۳۔ "ولی" دوست کے معنی میں ہے، اگرچہ آدمی کی نصرت اور مدد نہ کرے، لیکن کیونکہ دوست، دوستی کے عالَم میں عموماً آدمی کی مدد کرتا ہے تو یہ تیسرا معنی بھی پہلے معنی پر لوٹتا ہے۔ بنابریں علمائے لغت کی نظر میں "ولیّ" کے دو اہم معنی ہیں، اور باقی معنی انہی دو معنی کی طرف لوٹتے ہیں۔
* ترجمہ آیت از: مولانا محمد حسین نجفی صاحب۔
* مطالب ماخوذ از: آیات ولایت در قرآن، آیت اللہ مکارم شیرازی، ص۷۶۔
Add new comment